Blog
Books
Search Hadith

نمازی کے لیے شیطان کے وسوسے ڈالنے اور اسے دفع کرنے کا بیان

۔ (۱۹۸۷) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنِ ابْنِ َلاسٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: دَخَلَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ الْمَسْجِدَ فَرَکَعَ فِیِہِ رَکْعَتَیْنِ أَخَفَّھُمَا وَأَتَمَّہُمَا، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ، فَقُمْنَا إِلَیْہِ فَجَلَسْنَا عِنْدَہُ ثُمَّ قُلْنَا لَہُ لَقَدْ خَفَّفْتَ رَکْعَتَیْکَ ھَاتَیْنِ جِدًّا یَا أَبَا الْیَقْظَانِ! فَقَالَ: إِنِّیْ بَادَرْتُ بِہِمَا الشَّیْطَانَ أَنْ یَدْخُلَ عَلَیَّ فِیْہِمَا، قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۸۵۱۳)

۔ (دوسری سند)ابن لاس خزاعی کہتے ہیں: سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور دو رکعت نماز ادا کی، وہ بہت تخفیف والی تھیں، لیکن مکمل بھی تھیں، پھر وہ بیٹھ گئے، ہم کھڑے ہوئے اور ان کے پاس بیٹھ گئے، ہم نے کہا: ابو الیقظان! آپ نے ان دو رکعتوں میں تخفیف کی ہے؟ انھوں نے کہا: جی میں نے ان کو اپنے اندر شیطان کے داخل ہونے سے پہلے ادا کر لیا ہے، پھر اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔
Haidth Number: 1987
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۸۷) تخریج: حدیث صحیح، وانظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۱۸۳۲۳)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ انھوں نے نماز تو اختصار سے پڑھی ہے، لیکن پوری توجہ کے ساتھ ادا کی ہے، اگر وہ طوالت اختیار کرتے تو ممکن تھا کہ شیطان دوسرے خیالات میں مبتلا کر دیتا۔ لیکن حقیقت ِ حال یہ ہے کہ ہماری شریعت میں طویل قیام محبوب عمل ہے اور نماز میں شیطان کے وسوسوں سے بچنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو طریقہ بتلایا ہے، اس کا بیان اگلی حدیث ِ مبارکہ میں آ رہا ہے۔