Blog
Books
Search Hadith

نمازی کے لیے شیطان کے وسوسے ڈالنے اور اسے دفع کرنے کا بیان

۔ (۱۹۸۸) عَنْ أَبِی العَلاَئِ بْنِ الشِّخِّیْرِ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِی الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: یَارَسُولَ اللّٰہِ! حَالَ الشَّیْطَانُ بَیْنِی َوَبَیْنَ صَلَاتِیْ وَبَیْنَ قِرَائَ تِیْ قَالَ: ((ذَاکَ شَیْطَانٌیُقَالُ لَہُ خِنْزَبٌ فَإِذَا أَنْتَ حَسَسْتَہُ فَتَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْہُ وَاتْفُلْ عَنْ یَسَارِکَ ثَلاَثًا۔)) قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَاکَ فَاَذْھَبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَنِّیْ۔ (مسند احمد: ۱۸۰۵۷)

سیدنا عثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! شیطان میرے اور میری نماز اور قراء ت کے درمیان حائل ہوگیا ہے، آپ نے فرمایا: یہ شیطان ہے، اس کو خنزب کہتے ہیں، جب تو اسے محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ اور تین دفعہ اپنی بائیں جانب تھوک دے۔ انھوں نے کہا: پس میں نے یہ عمل کیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھ سے یہ وسوسہ ختم کردیا۔
Haidth Number: 1988
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۸۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۲۰۳ (انظر: ۱۷۸۹۷)

Wazahat

فوائد:… یقینی طور پر اس وقت نمازیوں کی بھاری تعداد حقیقی نماز سے غافل ہے اور کئی قسم کے وسوسوں میں مبتلا ہے، لیکن جب کسی کو اِس حدیث میں مذکورہ طریقہ بتلایا جاتا ہے تو غفلت کی وجہ سے یا دوسرے لوگوں سے جھجک کر اس پر عمل بھی نہیں کیا جاتا ہے۔ قارئین کرام! آپ شہادت دیں گے کہ آپ نے بہت کم کسی نمازی کو دیکھا ہو گا کہ وہ نماز کے اندر اس طرح شیطان سے پناہ مانگے، حالانکہ یہ بات یہیقینی ہے کہ اس وقت نمازیوں کی بھاری تعداد حقیقی نماز سے غافل ہے اور کئی قسم کے وسوسوں میں مبتلا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ طریقۂ نبوی استعمال نہیں کیا جاتا، اس کی کئی وجوہات ہیں، مثلا: غفلت، دین میں عدم دلچسپی، فکر ِ آخرت کی کمی، لوگوں سے جھجک، جلد بازی، عبادت کے معیار سے ناواقفیت، نماز کے کلمات کو نہ سمجھنا۔ وغیرہ۔