Blog
Books
Search Hadith

دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دینے والے کا بیان اور اس میں سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کے قصے کا تذکرہ

۔ (۱۹۹۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ خَاِمسٍ) قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا أُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الظُّہْرِ، سَلَّم رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ رَکْعَتَیْنِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ سُلَیْمٍ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقُصِرَتِ الصَّلَاۃُ أَمْ نَسِیْتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمْ تُقْصَرْ وَلَمْ أَنْسَہْ۔)) قَالَ: یَارَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّمَا صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحَقٌ مَا یَقُولُ ذُوالْیَدَیْنِ؟)) قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَقَامَ فَصَلّٰی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ آخِرَتَیْنِ قَالَ یَحْیٰی حَدَّثَنِیْ ضَمْضَمُ بْنُ جَوْسٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ھُرَیْرَۃَیَقُوْلُ ثُمَّ سَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَجَدَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۹۴۵۸)

۔ (پانچویں سند)سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، بنو سلیم کا ایک آدمی اٹھ کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ نماز کم ہوئی ہے اور نہ میں بھولا ہوں۔ ا س نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے صرف دو رکعتیں پڑھیں ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کچھ ذوالیدین کہہ رہا ہے، کیا وہ سچ ہے ؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں! پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر آخری دو رکعتیں پڑھائیں، ((ضمضم بن جوس کی ابوہریرہ سے روایت کے مطابق)) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو سجدے کیے۔
Haidth Number: 1992
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۹۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۵۷۳، وانظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۹۴۴۴)

Wazahat

فوائد:… اس سند کے الفاظ سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس وقوعہ میں موجود تھے، کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا ۔ اور یاد رہنا چاہیے کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سات سن ہجری میں غزوۂ خیبر کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے، اس تفصیل سے یہ معلوم ہوا کہ یہ واقعہ سات سن ہجری کے بعد کا ہے، اس لیے اس کو منسوخ نہیں سمجھا جا سکتا۔