Blog
Books
Search Hadith

اس شخص کی دلیل کا بیان جو مفصل سورتوں میں تلاوت کے سجدوں کے نہ ہونے کا قائل ہے

۔ (۲۰۱۷) عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّجْمَ فَلَمْ یَسْجُدْ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۲۷)

سیدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سورۂ نجم کی تلاوت کی اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں سجدۂ تلاوت نہیں کیا۔
Haidth Number: 2017
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۰۱۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۰۷۲، ۱۰۷۳، ومسلم: ۵۷۷ (انظر: ۲۱۵۹۱)

Wazahat

فوائد:… سورۂ ق یا سورۂ حجرات سے لے کر قرآن مجید کے آخر تک کے حصے کو مُفَصَّل کہتے ہیں۔ اس حدیث سے یہ استدلال نہیں کیا جا سکتا ہے کہ سورۂ نجم میںیا مفصل سورتوں میں سرے سے سجدۂ تلاوت نہیں ہے، کیونکہ اگلے باب کی احادیث سے یہ ثبوت مل رہا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ نجم میں سجدہ کیا ہے، البتہ اِس باب کی حدیث سے یہ استدلال کرنا درست ہے کہ سجدۂ تلاوت کو چھوڑا بھی جا سکتا ہے، اس کا معنییہ ہوا کہ سجدہ فرض اور واجب نہیں ہے، اس ضمن میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک عمل بھی قابل توجہ ہے، ایک دفعہ انھوں نے جمعہ کے دن منبر پر سورۂ نحل کی تلاوت کی اور جب سجدہ والی آیت آئی تو انھوں نے اتر کر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی سجدہ کیا، اگلے خطبہ جمعہ میں انھوں نے پھر یہی سورت تلاوت کی، جب سجدے والی آیت آئی تو انھوں نے کہا: یَا اَیُّھَا النَّاسُ! اِنَّا لَمْ نُؤْمَرْ بِالسُّجُوْدِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ اَصَابَ وَمَنْ لَّمْ یَسْجُدْ فَلَا اِثْمَ عَلَیْہِ۔ (لوگو! یقینا ہمیں ان سجدوں کا حکم نہیں دیا گیا، لہٰذا جس شخص نے سجدہ کیا تو یقینا اس نے درست کام کیا اور جس نے سجدہ نہ کیا، اس پر کوئی گناہ نہیں )۔ (صحیح بخاری: ۱۰۷۷)