Blog
Books
Search Hadith

نفل نماز کی فضیلت اور اس چیز کا بیان کہ یہ فرض نماز میں ہو جانے والی کمی پوری کرتی ہے

۔ (۲۰۳۲) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِیْ سُفْیَانَ عَنْ أُخْتِہِ أُمِّ حَبِیْبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہَا سَمِعْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَامِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ یُصَلِّیْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ صَلّٰی) لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کُلَّ یَوْمٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ: فِییَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ وَفِی أُخْرَی: فِی لَیْلِہِ وَنَہارِہِ) ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً (وَفِی رِوَایَۃٍ سَجْدَۃً) تَطَوُّعًا غَیْرَ فَرِیْضَۃٍ إِلاَّ بُنِی لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ، أَوْ بَنَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔)) فَقَالَتْ أُمُّ حَبِیْبَۃَ: فَمَا بَرِحْتُ أُصَلِّیْہِنَّ بَعْدُ، وَقَالَ عَمْرٌوَ: مَا بَرِحْتُ اُصَلِّیْہِنَّ بَعْدُ، وَقَالَ النُّعْمَانُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۱۷)

زوجۂ رسول سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر ایک دن اور رات میں اللہ تعالیٰ کے لیے فرضی نماز کے علاوہ بارہ رکعت نماز پڑھتا ہے، اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے، یا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیتا ہے۔ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں ہمیشہ سے یہ رکعتیں ادا کر رہی ہوں۔ (سند کے راوی) عمرو کہتے ہیں میں بھی حدیث پڑھنے کے بعد ان رکعات کو پڑھ رہا ہوں۔ (سند کے ایک اور راوی) نعمان کہتے ہیں میں بھییہ رکعات ہمیشہ سے پڑھ رہا ہوں۔
Haidth Number: 2032
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۰۳۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۷۲۸ (انظر: ۲۶۷۸۱)

Wazahat

فوائد:… ترمذی کی روایت کے مطابق ان بارہ رکعات کی تفصیلیہ ہے: فجر سے پہلے دو، ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد دو، مغرب کے بعد دو اور عشاء کے بعد دو، اسی نفلی نماز کو ہمارے معاشرے میں سننِ مؤکدہ کہا جاتا ہے۔ لیکن نسائی کی روایت میں عصر سے پہلے دو سنتوں کا ذکر ہے اور عشاء کے بعد والی سنتوں کا ذکر نہیں ہے، سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث میں عصر سے پہلے اور عشاء کے بعد والی دو دو سنتوں کا ذکر ہے، لیکن انھوں نے ظہر کی نماز سے پہلے صرف دو سنتوں کا ذکر کیا ہے اور امام ترمذی نے ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد دو کو ثابت کیا ہے۔ امام شوکانی نے اس اختلاف کو یوں حل کیا: یہ بات تو متعین ہی ہے کہ ان احادیث میں جتنی رکعات کا بیان ہے، وہ سب ہی مشروع ہیں، اگرچہ ان کی تعداد چودہ بن جاتی ہے، جبکہ مذکورہ ثواب کے حصول کا تعلق تو بارہ رکعتوں سے ہے، لیکن اس چیز کا علم نہیں ہو رہا کہ ان چودہ میں سے وہ بارہ رکعتیں کون سی ہیں، ایک ہی صورت رہ جاتی ہے کہ چودہ رکعتیں ہی ادا کی جائیں، تاکہ کوئی اشکال باقی نہ رہے، اس طرح سے اللہ تعالیٰ کے ہاں مطلوبہ بارہ بھی ادا ہو جائیں گی۔