Blog
Books
Search Hadith

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

۔ (۲۰۶)۔عَنِ ابْنِ الدَّیْلَمِیِّ قَالَ: لَقِیْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍؓ فَقُلْتُ: یَا أَبَا الْمُنْذِرِ! اِنَّہُ قَدْ وَقَعَ فِیْ نَفْسِیْ شَیْئٌ مِنْ ہٰذَا الْقَدْرِ فَحَدِّثْنِیْ بِشَیْئٍ لَعَلَّہُ یَذْہَبُ مِنْ قَلْبِیْ، قَالَ: لَوْ أَنَّ اللّٰہَ عَذَّبَ أَہْلَ سَمٰوَاتِہِ وَ أَہْلَ أَرْضِہِ لَعَذَّبَھُمْ وَھُوَ غَیْرُ ظَالِمٍ لَہُمْ، وَلَوْ رَحِمَہُمْ کَانَتْ رَحْمَتُہُ لَہُمْ خَیْرًا مِنْ أَعْمَالِہِمْ، وَلَوْ أَنْفَقْتَ جَبَلَ أُحُدٍ ذَہَبًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَا قَبِلَہُ اللّٰہُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ وَ تَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ، وَمَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیْبَکَ وَلَوْ مِتَّ عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ لَدَخَلْتَ النَّارَ، قَالَ: فَأَتَیْتُ حُذَیْفَۃَ فَقَالَ لِیْ مِثْلَ ذٰلِکَ، وَأَتَیْتُ ابْنَ مَسْعُوْدٍ فقَالَ لِیْ مِثْلَ ذٰلِکَ وَ اَتَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِیْ عَنِ النَّبِیِّ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۱۹۲۲)

ابن دیلمی کہتے ہیں: میں سیدنا ابی بن کعب ؓ کو ملا اور کہا: اے ابو منذر! تقدیر کے بارے میں میرے دل میں وسوسہ سا پیدا ہونے لگا ہے، کوئی ایسی چیز بیان کرو کہ جس سے میرے دل کی یہ کیفیت ختم ہو جائے۔ انھوںنے کہا: اگر اللہ تعالیٰ آسمان اور زمین والوںکو عذاب دینا چاہے تو وہ عذاب دے دے، جبکہ وہ ان کے حق میں ظالم نہیں ہو گا اور ان سب پر رحم کر دے تو اس کی رحمت ان کے لیے ان کے اعمال سے بہتر ہو گی اور اگر تو احد پہاڑ کے بقدر سونا اللہ کے راستے میں خرچ کر دے تو وہ اس کو تجھ سے اس وقت تک قبول نہیں کرے گا، جب تک تو تقدیر پر ایمان نہیں لائے گا اور یہ نہیں جان لے گا کہ جس چیز کے بارے میں یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ وہ تجھے پہنچ کر رہے گی تو وہ تجھ سے تجاوز نہیں کرے گی اور جس چیز کے بارے میں یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ وہ تجھ سے تجاوز کر جائے گی تو وہ تجھ تک نہیں پہنچ پائے گی، اگر تو (تقدیر کے بارے میں) اس عقیدے پر نہ مرا تو تو جہنم میں داخل ہو گا۔ پھر میں سیدنا حذیفہ ؓ کے پاس آیا، انھوں نے بھی مجھے اسی قسم کی بات بیان کر دی، پھر میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا، انھوں نے بھی اسی قسم کی بات کہہ دی، پھر میں سیدنا زید بن ثابت ؓ کے پاس آیا اور انھوں نے بھی مجھے اس قسم کی بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے حوالے سے بیان کر دی۔
Haidth Number: 206
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۰۶) تخریج: اسنادہ قوی أخرجہ ابوداود: ۴۶۹۹، وابن ماجہ: ۷۷ (انظر: ۲۱۵۸۹)

Wazahat

فوائد: …اللہ تعالیٰ سب کچھ کر دے یا کچھ نہ کرے، کسی کو آزمائشوں کے شکنجے میںجکڑے رکھے یا کسی کو تکلیف کا احساس ہی نہ ہونے دے، یہ اس کی منشا کے مطابق ہوتا ہے اور وہ جو کچھ کر گزرے، وہی مناسب ہے اور ہمارے لیے اس پر راضی ہونا ضروری ہے۔