Blog
Books
Search Hadith

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

۔ (۲۱۰)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عن أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یُؤْمِنُ الْمَرْئُ حَتَّی یُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہِ وَ شَرِّہِ۔)) قَالَ أَبُوْ حَازِمٍ: لَعَنَ اللّٰہُ دِیْنًا أَنَا أَکْبَرُ مِنْہُ، یَعْنِی الْتَکْذِیْبَ بِالْقَدْرِ۔ (مسند أحمد: ۶۷۰۳)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہیں لاتا۔ ابو حازم نے کہا: اللہ تعالیٰ اس دین پر لعنت کرے کہ میں جس سے بڑا ہوں، ان کی مراد تقدیر کو جھٹلانے پر (ردّ کرنا ہے)۔
Haidth Number: 210
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۰) تخریج: حدیث صحیح (انظر: ۶۷۰۳)

Wazahat

فوائد: …ابو حازم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس دین کی کیا اہمیت ہے کہ جس میں تقدیر پر ایمان لانے کی شق نہیں پائی جاتی، ایسا دین تو اتنا ناقص ہو گا کہ وہ ابو حازم سے بھی کم تر ہو گا۔