Blog
Books
Search Hadith

ان دو سنتوں کو اول وقت میں جلدی جلدی ادا کرنے اور ان کے بعد لیٹنے کا بیان

۔ (۲۱۱۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا رَکَعَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ اِضْطَجَعَ عَلٰی شِقِّہِ الْأَیْمَنِ۔ (مسند احمد: ۶۶۱۹)

سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی دو رکعتیں پڑھتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
Haidth Number: 2110
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۱۰) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ، وھذا اسناد ضعیف لضعف عبد اللہ بن لھیعۃ۔ أخرجہ الطبرانی: ۲/ ۲۱۸ (انظر: ۶۶۱۹)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث سے معلوم ہوا کہ فجر کی دوسنتوں کے بعد دائیں پہلو پر لیٹنا چاہیے ، ان کی مزید کوئی تأویل نہیں کی جا سکتی، لیکن نمازیوں کی اکثریتیا تمام نمازی اس سنت پر عمل کرنے سے غافل ہیں۔ ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی نمازی نمازِ فجر سے پہلے دو سنتیں ادا نہ کر سکے تو اسے یہ اختیار ہے کہ وہ فرض نماز کے بعد یہ سنتیں پڑھ لے یا طلوع آفتاب کے بعد، دلائل درج ذیل ہیں: حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ، فَلْیُصَلِّھِمَا بَعْدَ مَا تَطَلُعَ الشَّمْسُ۔)) جو فجر کی دو سنتیں نہ پڑھ سکا، وہ طلوعِ آفتاب کے بعد ادا کر لے۔ (ترمذی:۴۲۳، صحیحہ: ۲۳۶۱) سیدنا قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز فجر ادا کی، (میں نے فرض نماز سے فارغ ہو کر پہلے والی دو سنتیں ادا کرنا شروع کر دیں) جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ((مَھْلًا یَا قَیْسُ! أَصَلَاتَانِ مَعًا؟)) یعنی قیس! ٹھہر جاؤ، کیا دو (فرض) نمازیں ایک وقت میں؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں فجر کی دوسنتیں (نماز سے پہلے) ادا نہ کر سکا(لہٰذا اب پڑھی ہیں) تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((فَلَا اَذِنْ)) … تو پھر کوئی حرج نہیں۔ (ابوداود: ۱۲۶۷، ترمذی: ۴۲۲) صحابی رسول کہتے ہیں کہ جب میں مسجد میں آیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر پڑھا رہے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو میں فجر کی دو سنتیں ادا کرنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے کہا: ((مَا ھَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ؟)) یعنی یہ دو رکعتیں کونسی نماز ہے؟ میں نے کہا: یہ دو سنتیں ہیں جو میں فجر سے پہلے نہ پڑھ سکا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے اور کچھ نہ کہا۔ (دارقطنی: ۱۴۲۴، بیہقی: ۲/۴۸۳، ابن حبان: ۶۲۴، مستدرک حاکم: ۱/۲۷۴) معلوم ہوا کہ جب مؤذن نمازِ فجر کیلیے اقامت کہنا شروع کردے، اور کسی نمازی کی سنتیں رہتی ہوں تو وہ سب سے پہلے فرضی نماز باجماعت ادا کرے گا اور نماز کے بعد یا طلوع آفتاب کے بعد دو سنتیں ادا کر لے گا۔