Blog
Books
Search Hadith

فرض نماز اور اس کی سنتوں کے درمیان فاصلہ کرنے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۲۱۱۱) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الْعَصْرَ فَقَامَ رَجُلٌ یُصَلِّیْ، فَرَآہُ عُمَرُ فَقَالَ لَہُ: اِجْلِسْ، فَإِنَّمَا ھَلَکَ أَھْلُ الْکِتَابِ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ لِصَلَاتِہِمْ فَصْلٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحْسَنَ ابْنُ الْخَطَّابِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۰۹)

ایک صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی، اس کے بعد فوراً ایک آدمی اٹھ کر نماز پڑھنے لگا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے دیکھ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب صرف اس وجہ سے ہلاک ہو گئے کہ ان کی نماز میںفاصلہ نہیں ہوتا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن خطاب نے اچھا کیا ہے۔
Haidth Number: 2111
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۱۱) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۱۰۰۷ (انظر: ۲۳۱۲۱)

Wazahat

فوائد:… ان کی نماز میں فاصلہ نہیںہوتا تھا اس سے مراد فرضی اور نفلی نماز میں فرق کرنا ہے، یہ فرق اپنی ہی جگہ پر بیٹھے کلام کرنے کے ساتھ یا اپنی جگہ سے آگے پیچھےیا دائیں بائیں ہو کر کیا جا سکتا ہے، آگے دلائل پیش کیے جا رہے ہیں۔ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی الْعَصْرَ، فَقَامَ رَجُلٌ یُصَلِّی بَعْدَھَا فَرَآہُ عُمَرُ فَأَخَذَ بِرِدَائِہٖأَوْبِثَوْبِہٖفَقَالَلَہُ: اِجْلِسْ،فَإِنَّمَاھَلَکَأَھْلَالْکِتَابِأَنَّہُلَمْیَکُنْ لِصَلَاتِھِمْ فَصْلٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( أَحْسَنَ (وَفِی رِوَایَۃٍ: صَدَقَ) ابْنُ الْخَطَّابِ۔)) عبداللہ بن رباح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِ عصر پڑھائی، ایک آدمی مزید نماز پڑھنے کے لیے فوراًکھڑا ہو ا، عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کوپکڑ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں فرق نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن خطاب نے اچھا کیا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: (ابن خطاب نے) سچ کہا ہے۔ (أحمد: ۵/۳۶۸،صحیحہ: ۳۱۷۳) اس حدیث ِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ فرضی نماز کے متصل بعد نفلی نماز ادا نہیں کرنی چاہیے، الا یہ کہ وہ نمازی خارجی کلام کر لے یا آگے پیچھے ہو جائے، اکثر عجمیوں اور بالخصوص ترکوں کییہ عادت ہے کہ وہ فرض نماز کے فوراً بعد اسی مقام پر سنتوں کی ادائیگی شروع کر دیتے ہیں، بلکہ حرمین شریفین میں بھی اکثریت کا یہی انداز ہوتا ہے، درج ذیل روایات سے اس موضوع کی خوب وضاحت ہو جاتی ہے: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((أَیَعْجِزُ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّتَقََدَّمَ اَوْ یَتَاَخَّرَ اَوْ عَنْ یَمِیْنِہٖ اَوْ عَنْ شِمَالِہٖفِیْ الصَّلَاۃِ۔)) (ابوداود) … کیا تم ایسا کرنے سے عاجز آ گئے ہو کہ (فرضی) نماز ادا کرنے کے بعد (نفلی نماز پڑھنے کے لیے) آگے پیچھےیا دائیں بائیں ہو جاؤ۔ سائب کہتے ہیں: میں نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتداء میں نماز جمعہ ادا کی، جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر سنتیں پڑھنے لگا، جب وہ اپنے مقام میں چلے گئے تو مجھے بلا بھیجا۔ جب میں ان کے پاس گیا تو انھوں نے کہا: آئندہ ایسا نہ کرنا، جب تم جمعہ کی نماز ادا کر لو تو اس کے بعد والی نماز اس وقت تک ادا نہ کرو، جب تک کسی سے کلام نہ کر لو یا اس جگہ سے اپنی جگہ سے الگ نہ ہو جاؤ، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ایک نماز کے بعد دوسری نماز کی ادائیگی سے پہلے کلام کر لیںیا آگے پیچھے ہو جائیں۔ (مسلم: ۸۸۳) حضرت عصمہ بن مالک خطمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلَا یُصَلِّ بَعْدَھَا شَیْئاً حَتّٰییَتَکَلَّمَ أَوْ یَخْرُجَ۔)) جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے تو اس کے بعد اس وقت تک کوئی نماز ادا نہ کرے جب تک کسی سے کلام نہ کر لے یا اپنی جگہ سے الگ ہو جائے۔ (الدیلمي: ۱/۱/۶۴، صحیحہ: ۱۳۲۹) اس باب کی حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عصر کے بعد مزید نماز پڑھنا جائز ہے، کیونکہ ناجائز ہونے کی صورت میں اس آدمی پر انکار کر دیا جاتا، یہ حدیث آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی فعلی حدیث کے موافق ہے، جس کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ مزیدیہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ نماز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ خاص نہیں تھی۔ پہلے بھی اس مسئلہ پر گفتگو ہر چکی ہے۔ معلو م ہوا کہ فرض نماز اور اس کے بعد ادا کی جانے والی نفلی نماز کے درمیان کچھ فرق ہونا چاہئے، اگرچہ وہ آگے پیچھے ہو جانے یا خارجی کلام کر لینے کی صورت میں ہو۔