Blog
Books
Search Hadith

رات کی نماز کی فضیلت، اس کی ترغیب اور اس کے افضل وقت کا بیان

۔ (۲۱۱۹) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوُدَ، وَکَانَ یَصُوْمُ نِصْفَ الدَّھْرِ وَأَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاوُدَ کَانَ یَرْقُدُ شَطْرَ اللَّیْلِ ثُمَّ یَقُوْمُ ثُمَّ یَرْقُدُ آخِرَہُ۔)) ثُمَّ یَقُوْمُ ثُلُثَ اللَّیْلِ بَعْدَ شَطْرِہِ۔ (مسند احمد: ۶۹۲۱)

سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے اور وہ آدھا زمانہ روزہ رکھتے تھے،اور اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ قیام بھی دائود علیہ السلام کا تھا، وہ رات کا پہلا نصف سوتے، پھر قیام کرتے، پھر اس کے آخری حصے میں سو جاتے، پھر نصف کے بعد ایک تہائی رات کا قیام کرتے۔
Haidth Number: 2119
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۱۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۱۳۱، ۳۴۲۰، ومسلم: ۱۱۵۹ (انظر: ۶۴۹۱)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کے الفاظ ثُمَّ یَقُوْمُ ثُلُثَ اللَّیْلِ بَعْدَ شَطْرِہِ۔ راویٔ حدیث عمرو بن اوس کے کلام سے مدرج ہیں، صحیح مسلم کی روایت سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ وہ آدھا زمانہ روزہ رکھتے تھے اس سے مراد ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن افطارکرنا ہے۔ دوسری روایت کی روشنی میں حضرت داود علیہ السلام کے قیام کییہ روٹین بنتی ہے: نصف رات سونا، پھر ایک تہائی رات قیام کرنا، پھر رات کا چھٹا حصہ سو جانا۔ مثال کے طور پر اگر رات کی مقدار چھ گھنٹے ہو تو تین گھنٹے سونے کے بعد دو گھنٹے قیام کرنا اور پھر ایک گھنٹہ سو جانا۔