Blog
Books
Search Hadith

رات کی نماز کی فضیلت، اس کی ترغیب اور اس کے افضل وقت کا بیان

۔ (۲۱۲۷) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ ذَکَرٍ وَلَا أَنْثٰی إِلاَّ وَعَلٰی رَأَسِہِ جَرِیْرٌ مَعْقُوْدٌ ثَلَاثَ عُقْدٍ حِیْنَیَرْقُدُ، فَإِذَا اسْتَیْقَظَ فَذَکَرَ اللّٰہَ تَعَالَی اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ اِنْحَلَّتْ عُقَدُہُ کُلُّہَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۴۰)

سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مرد و زن جب سوتا ہے تو اس کے سر پر چمڑے کی ایک رسی ہوتی ہے اور اس سے اس کے سر پر تین گرہیں لگا دی جاتی ہیں، جب وہ بیدار ہوکر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب وہ اٹھ کر وضو کرتا ہے دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھتا ہے توساری گرہیں کھل جاتی ہیں۔
Haidth Number: 2127
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۲۷) تخریج: اسنادہ قوی علی شرط مسلم۔ أخرجہ ابن خزیمۃ: ۱۱۳۳، وابن حبان: ۲۵۵۴ (انظر: ۱۴۳۸۷)

Wazahat

فوائد:… رات کی نماز مومن کی عظیم صفت اور پارسا و متقی لوگوں کا شیوہ ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنَّاتٍ وَّ عُیُوْنٍ… کَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ اللَّیْلِ مَا یَھْجَعُوْنَ۔ وَبِالْاَسْحَارِ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ۔} (سورۂ ذاریات: ۱۵تا۱۸)… بیشک پر ہیزگار لوگ باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ … (ان کی صفات یہ ہیں کہ) وہ رات کو کم سوتے ہیں اور سحریوں کے وقت بخشش طلب کرتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((شَرَفُ الْمُؤْمِنِ صَلَاتُہٗبِاللَّیْلِ، وَعِزُّہُ اسْتِغْنَاؤُہُ عَمَّا فِی أَیْدِی النَّاسِ۔)) مومن کا اعزاز رات کی نمازِ (تہجد) میں ہے اور اس کی عزت و آبرو اس چیز سے بے نیاز ہو جانے میں ہے جو (دنیا کی صورت میں) لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ (صحیحہ:۱۹۰۳، عقیلي في الضعفائ : صـ ۱۲۷، ابن عساکر فی تاریخ دمشق : ۴/ ۹۹/ ۱، ۸/ ۳۷/ ۱) رات کو نماز ادا کرنا اور لالچی و حریص نہ ہونا، دو ایسی صفاتِ جمیلہ ہیں کہ انسان کے عزت و احترام کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔ اس کے دل و دماغ کو تسکین اور اس کو زندگی کا لطف نصیب ہوتا ہے اور چہرے پر نورانی کرنوں کا اضافہ ہوتا ہے۔ جو انسان ان دو صفات سے محروم ہے اور پھر بھی اپنے آپ کو مطمئن اور معزز سمجھتا ہے تو یہ محض اس کی خام خیالی ہے اور یہ بات بجا طور پر درست ہو گی کہ اسے سکون اور عدم سکون کا تجربہ ہی نہیں ہے، اگر کسی کو میری گزارشات سے اتفاق نہیں تو وہ چند دن تجربہ کر کے دیکھ لے۔ کئی آیات و احادیث میں رات کے قیام کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے، لیکنیہ ایک المیہ ہے کہ چند افراد کے علاوہ امت ِ مسلمہ اس عبادت سے غافل ہے، اللہ تعالیٰ توفیقِ خاص سے نوازے۔