Blog
Books
Search Hadith

رات کی نماز میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اذکار، قراء ت اور دعاؤں کا بیان

۔ (۲۱۳۲) عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤُمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بَأَیِّ شَیْئٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْتَتِحُ الصَّلَاۃَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ؟ قَالَتْ: کَانَ إِذَا قَامَ کَبَّرَ وَیَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَإِسْرَافِیْلَ، فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِیَخْتَلِفُوْنَ، اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ، إِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَائُ إِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ۔)) قَالَ یَحْیٰی: قَالَ أَبُوْ سَلَمَۃَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِیَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ، مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْثِہِ وَنَفْخِہِ۔)) قَالَ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہِ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا ھَمْزُہُ وَنَفْخُہُ وَنَفْثُہُ؟ قَالَ: ((أَمَّا ھَمْزُہُ فَہٰذِہِ الْمُوْتَۃُ الَّتِی تَأْخُذُ بَنِیْ آدَمَ، وَأَمَّا نَفْخُہُ فَالْکِبْرُ، وَأَمَّا نَفْثُہُ فَالشِّعْرُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۴۱)

ابوسلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کوقیام کرتے تونماز کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور یہ دعاء پڑھتے: اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَإِسْرَافِیْلَ، فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِیَخْتَلِفُوْنَ، اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقَّ بِإِذْنِکَ، إِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَائُ إِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ۔ (اے اللہ! اے جبریل،میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمان و زمین کو پیدا کرنے والے! غیب وحاضر کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے، جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، اپنے حکم سے اس حق کی طرف میری راہنمائی کر جس میں اختلاف کیا گیا ہے، یقینا تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے) یحیی کہتے ہیں: سیدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کا قیام کرتے توکہتے: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ، مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْثِہِ وَنَفْخِہِ۔ (اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، شیطان مردود سے، یعنی اس کے جنون، تکبر اور شعروں سے) مزید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے: شیطان مردود کے ھَمْز ، نَفْخ اور نَفْث سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کے ھَمْز ، نَفْخ اور نَفْث سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ھَمْز سے مراد لوگوں کو لگنے والی مرگی ہے، اس کے نَفْخ سے مراد تکبر ہے اور نَفْث سے مراد شعر ہے۔
Haidth Number: 2132
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۳۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۷۷۰ الی قولہ: صراط مستقیم۔ وما بعدہ حسن لغیرہ، وھذا اسناد ضعیف، عکرمۃ بن عمار روایتہ عن یحییٰ ضعیفۃ، وھو مرسل، وتفسیر ھمزہ ونفخہ ونفثہ مدرجۃ فی الحدیث (انظر: ۲۵۲۲۶)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں ایک دعائے استفتاح اور ایک تعوذ کا بیان ہے۔ یہ تعوذ اس طرح بھی پڑھا جا سکتا ہے اور یہی الفاظ عام لوگوں کو یاد بھی ہیں: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، مِنْ ھَمْزِہٖوَنَفْخِہٖوَنَفْثِہٖ۔ (ابوداود: ۷۷۵، ترمذی: ۲۴۲) (میںاللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود (کی شر) سے، اس کے خطرے سے، اس کی پھونکوں سے اور اس کے وسوسے سے۔) یہ تعوذ بھی ثابت ہے: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم۔ (مصنف عبد الرزاق: ۲۵۸۹، الاوسط لابن المنذر: ۱۳۷۷) میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود (کے شر) سے۔