Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کے ساتھ عمل کرنے کا بیان

۔ (۲۱۸)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِوبْنِ الْعَاصِؓ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَارَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَفِیْ یَدِہِ کِتَابَانِ فَقَالَ: ((أَتَدْرُوْنَ مَا ہٰذَانِ الْکِتَابَانِ؟۔)) قَالَ: قُلْنَا: لَا اِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ لِلَّذِیْ فِیْ یَدِہِ الْیُمْنٰی: ((ھٰذَا کِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی بِأَسْمَائِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ وَ أَسْمَائِ آبَائِ ہِمْ وَ قَبَائِلِہِمْ، ثُمَّ أُجْمِلَ عَلٰی آخِرِہِمْ لَا یُزَادُ فِیْھِمْ وَلَا یُنْقَصُ مِنْہُمْ أَبَدًا۔)) ثُمَّ قَالَ لِلَّذِیْ فِیْ یَسَارِہِ: ((ھٰذَا کِتَابُ أَہْلِ النَّارِ بِأَسْمَائِ ہِمْ وَ أَسْمَائِ آبَائِہِمْ وَقَبَائِلِہِمْ ثُمَّ أُجْمِلَ عَلٰی آخِرِہِمْ لَا یُزْادُ فِیْھِمْ وَلَا یُنْقَصُ مِنْہُمْ أَبَدًا۔))فقَالَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: فَلِاَیِّ شَیْئٍ اِذَنْ نَعْمَلُ اِنْ کَانَ ھٰذَا أَمْرٌ قَدْ فُرِ غَ مِنْہُ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((سَدِّدُوْا وَقَارِبُوْا! فَاِنَّ صَاحِبَ الْجَنَّۃِ یُخْتَمُ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ وَ اِنْ عَمِلَ أَیَّ عَمَلٍ، وَاِنَّ صَاحِبَ النَّارِ لَیُخْتَمُ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ وَاِنْ عَمِلَ أَیَّ عَمَلٍ۔)) ثُمَّ قَالَ بِیَدِہِ فَقَبَضَہَا، ثُمَّ قَالَ: ((فَرَغَ رَبُّکُمْ عَزَّوَجَلَّ مِنَ الْعِبَادِ۔)) ثُمَّ قَالَ بِالْیُمْنٰی فَنَبَذَہَا فَقَالَ: ((فَرِیْقٌ فِیْ الْجَنَّۃِ۔)) وَ نَبَذَ بِالْیُسْرٰی فَقَالَ: ((فَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ۔)) (مسند أحمد: ۶۵۶۳)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ہاتھ مبارک میں دو کتابیں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سی دو کتابیں ہیں؟ ہم نے کہا: جی نہیں، اے اللہ کے رسول! الّا یہ کہ آپ ہمیں بتا دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا: یہ کتاب ربّ العالمین کی طرف سے ہے، اس میں اہل جنت اور ان کے آباء اور قبائل کے نام ہیں اور اخیر پر ان کی میزان جوڑ دی گئی ہے (ٹوٹل)نہ ان میں بیشی ہو سکتی ہے، نہ کمی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں کہا: یہ جہنمیوں کی کتاب ہے، اس میں ان کے نام اور ان کے آباء اور قبائل کے نام ہیں اور اخیر پر ان کی میزان جوڑ دی گئی، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔ صحابہ نے کہا: اگر اس معاملے سے اس قدر فارغ ہوا جا چکا ہے تو پھر ہم کس چیز کے لیے عمل کریں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: راہِ صواب پر چلتے رہو اور میانہ روی اختیار کرو، بیشک جنتی آدمی کا اختتام جنت والوں کے عمل کے ساتھ ہو گا، اگرچہ وہ جون سا مرضی عمل کرتا رہے اور جہنمی آدمی کا اختتام اہلِ جہنم کے عمل کے ساتھ ہو گا، اگرچہ وہ جو مرضی عمل کرتا رہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے ہاتھ کو بند کیا اور فرمایا: تمہارا ربّ اپنے بندوں سے فارغ ہو گیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دائیں سے اس کتاب کو پھینکا اور فرمایا: ایک فریق جنت میں جائے گا۔ پھر بائیں ہاتھ سے کتاب کو پھینکا اور فرمایا: ایک فریق جہنم میں جائے گا۔
Haidth Number: 218
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۸) تخریج: حسن، قالہ الالبانی ۔ أخرجہ الترمذی: ۲۱۴۱ (انظر: ۶۵۶۳)

Wazahat

فوائد: …یہ دو حقیقی کتابیں تھیں، واللہ علی کل شیء قدیر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مقصدو مدّعا بیان کرنے کے بعد ان کتابوں کو عالم الغیب کی طرف پھینک دیا، یہ پھینکنا بطورِ اہانت نہیں تھا۔ امام غزالی نے کیمیاء السعادت میں کہا: دو چیزوں میں خواص، عوام سے ممتاز ہیں: (۱)عوام کو جو امور تعلیم و تعلم کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں، وہ خواص کو بغیر کسی محنت کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم لدنی کے طور پر حاصل ہو جاتے ہیں۔ (۲) جو چیزیں عام لوگوں کو خوابوں میں نظر آتی ہیں، خواص ان کو بیداری میں دیکھ لیتے ہیں۔ اس باب میں مشائخ کی حکایات اور مثالیں بہت زیادہ ہیں، جب یہ مرتبہ اللہ تعالیٰ کے خاص لوگوں کو حاصل ہے، تو اس شخصیت کا کیا کہنا جو رسولوں کی سردار ہو، رتبہ میں ان سے بلند ہو، علم میں ان سے گہری ہو اور سب سے زیادہ وسیع العلم ہو۔