Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کے ساتھ عمل کرنے کا بیان

۔ (۲۱۹)۔عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ قَتَادَۃَ السُّلَمِیِّؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ أَخَذَ الْخَلْقَ مِنْ ظَہْرِہِ وَقَالَ: ہٰؤُلَائِ فِی الْجَنَّۃِ وَلَا أُبَالِیْ وَ ہٰؤُلَائِ فِی النَّارِ وَلَا أُبَالِیْ۔)) قَالَ: فَقَالَ قَائِلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَعَلٰی مَاذَا نَعْمَلُ؟ قَالَ: ((عَلَی مَوَاقِعِ الْقَدْرِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۸۱۰)

سیدنا عبد الرحمن بن قتادہ سلمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کو پیدا کیا، پھر ان کی پیٹھ سے ان کی اولاد کو نکالا اور فرمایا: یہ جنت کے لئے ہیں اور میں بے پروا ہوں اور یہ جہنم کے لئے ہیں او رمیں کوئی پروا نہیں کرتا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کس چیز کے مطابق عمل کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تقدیر کے مطابق۔
Haidth Number: 219
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۹) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ ابن حبان: ۳۳۸، والحاکم: ۱/ ۳۱، والطبرانی فی الکبیر : ۲۲/ ۴۳۵(انظر: ۱۷۶۶۰)

Wazahat

فوائد: …بلاشک و شبہ اللہ تعالیٰ نے بنو آدم کو نیکی و بدی کرنے کے اختیارات سونپ رکھے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِِنَّا ہَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ اِِمَّا شَاکِرًا وَّاِِمَّا کَفُوْرًا} (سورۂ دہر: ۳) … ہم نے اس (انسان) کو راہ دکھائی، اب خواہ وہ شکر گزار بنے، خواہ ناشکرا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ معلوم کر لیا کہ کون کیا عمل کرے گا اور کس کا کیا انجام ہو گا، پھر اس کو قلمی شکل دے دی، اس کو اللہ تعالیٰ کی تقدیر یا اس کا علم کہتے ہیں۔ یا یوں سمجھئے کہ اللہ تعالیٰ نے بنوآدم کے طرز حیات اور ان کے انجام کی پیشین گوئی کی، جو حق ثابت ہوئی۔ اب کوئی انسان مجبور ہو کر نیک یا برے اعمال نہیں کر رہا، بلکہ اسے اختیار ہے، اس نے خود انتخاب کرنا ہے، یہ بات علیحدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے انتخاب کا علم ہے، اب انسان کے عمل اور اللہ تعالیٰ کے علم میں من و عن موافقت ہے، اسی کو کہتے ہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے مطابق عمل کر رہا ہے۔