Blog
Books
Search Hadith

وتر کے وقت کا بیان

۔ (۲۱۹۱) عَنْ أَبِیْ نَہِیْکٍ أَنَّ أَبَاالدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ یَخْطُبُ النَّاسَ أَنْ لَا وِتْرَ لِمَنْ أَدْرَکَ الصَّبْحَ، فَانْطَلَقَ رِجَالٌ مِنْ الْمُوَْمِنِیْنَ إِلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَأَخْبَرُوْھَا، فَقَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ فَیُوْتِرُ۔ (مسند احمد: ۲۶۵۸۶)

ابونہیک سے مروی ہے کہ سیدناابو الدردا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کو خطبہ دیا کرتے تھے، ایک دن انھوں نے کہا کہ جو آدمی صبح کو پا لے، اس کے لیے کوئی وتر نہیں ہے، یہ سن کر کچھ لوگ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس چلے گئے اور ان کو یہ بات بتلائی، لیکن انھوں نے آگے سے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صبح ہو جانے کے باوجود وتر پڑھ لیتے تھے۔
Haidth Number: 2191
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۹۱) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ، والبیھقی: ۲/ ۴۷۹ (انظر: ۲۶۰۵۸)

Wazahat

فوائد:… رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صبح ہو جانے کے باوجود وتر پڑھ لیتے تھے اس کا مفہوم یہ ہے کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی عذر کی بنا پر طلوع فجر تک وتر نہ پڑھ سکتے تو بعد میں ادا کر لیا کرتے تھے، امام مالک نے مؤطا: ۱/ ۱۲۶ میں کئی صحابہ سے طلوع فجر کے بعد وتر پڑھنے کے آثار نقل کیے ہیں اور پھر کہا: وہ شخص طلوع فجر کے بعد وتر پڑھے گے جو سو جائے گا، وگرنہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ جان بوجھ نماز وتر کی ادائیگی میں تاخیر کرے، یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جائے۔ درج حدیث میں اسی مسئلے کی وضاحت کی گئی ہے: سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَنْ نَامَ عَنِ الْوِتْرِ أَوْ نَسِیَہٗ، فَلْیُوْتِرْ إِذَا ذَکَرَہٗأَوِاسْتَیْقَظَ۔)) یعنی: جو آدمی سو جانے یا بھول جانے کی وجہ سے وتر وقت پر نہ پڑھ سکے تو وہ اس وقت یہ نماز ادا کرے جب اسے یاد آئے یا جب بیدار ہو۔ (مسند احمد: ۱۱۲۶۴، ابوداود: ۱۴۳۱، ترمذی: ۴۶۵، ابن ماجہ: ۱۱۸۸) معلوم ہوا کہ جو آدمی جان بوجھ طلوعِ فجر سے پہلے وتر ادا نہیں کرے گا، اس کے لیے اس نماز کو پا لینے کی کوئی صورت باقی نہیں رہے گا اور اس طرح وہ اس رات کو نمازِ وتر سے محروم ہو جائے گا۔