Blog
Books
Search Hadith

وتر کے وقت کا بیان

۔ (۲۱۹۲) عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ: أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوِتْرِ؟ فَمَنْ کَانَ مِنَّا فِیْ رَکْعَۃٍ شَفَعَ إِلَیْہَا أُخْرٰی حَتّٰی اِجْتَمَعْنَا إِلَیْہِ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُوْتِرُ أَوَّلَ اللَّیْلِ ثُمَّ أَوْتَرَ فِیْ وَسَطِہِ، ثُمَّ اَثْبَتَ الْوِتْرَ فِیْ ھٰذِہِ السَْاعَۃِ، قَالَ: وَذَالِکَ عِنْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۹۷۴)

عبد خیر کہتے ہیں: ہم مسجد میں تھے، سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس آئے اور پوچھا کہ وتر کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے، ہم سے جو ایک رکعت پڑھ چکا تھا، (لیکن اس کی ایک رکعت باقی تھی تو) اس نے وہ رکعت ادا کی،یہاں تک کہ ہم سب ان کے پاس جمع ہو گئے، انہوں نے کہا: پہلے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے شروع میں وتر پڑھتے تھے، پھر اس کے درمیان میں پڑھنے لگے، لیکن بعد میں اس وقت میں نمازِ وترکی ادائیگی کو برقرار رکھا۔ یہ طلوعِ فجر کے قریب کا وقت تھا۔
Haidth Number: 2192
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۹۲) تخریج: حسن لغیرہ، وھذا اسناد ضعیف لضعف ابی اسرائیل اسماعیل بن خلیفۃ الملائی۔ أخرجہ مختصرا البزار: ۷۹۰ (انظر: ۹۷۴)

Wazahat

فوائد:… رات کے آخری وقت کے افضل ہونے کی بعض وجوہات پہلے بھی گزر چکی ہیں کہ اس وقت میں آسمانِ دنیا پر اللہ تعالیٰ کا نزول ہوتا ہے، دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اس وقت میں پڑھی جانے والی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔