Blog
Books
Search Hadith

وتر کے وقت کا بیان

۔ (۲۱۹۴) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی اللَّیْلَ مَثْنٰی مَثْنٰی، ثُمَّ یُوْتِرُ بِرَکْعَۃٍ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ، ثُمَّ یَقُوْمُ کَأَنَّ الْأَذَانَ أَوِ الإِْقَامَۃَ فِیْ أُذُنَیْہِ۔ (مسند احمد: ۴۸۶۰)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو دو دو رکعت نماز پڑھتے اور رات کے آخری حصے میں ایک رکعت وتر ادا کرتے، پھر (فجر کی دو سنتیں ادا کرنے کے لیے) کھڑے ہوتے اور (اتنا جلدی ادا کر لیتے) کہ گویا کہ اذان یا اقامت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کان میں ہوتی۔
Haidth Number: 2194
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۱۹۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۹۹۵ (انظر: ۴۸۶۰)

Wazahat

فوائد:… صحیح مسلم کی روایت میں آخری الفاظ یہ ہیں: وَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْغَدَاۃِ کَاَنَّ الْاَذَانَ بِاُذُنَیْہِ (اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر سے پہلے (اتنی جلدی سے) دو رکعتیں ادا کر لیتے کہ یوں لگتا کہ اذان ابھی تک آپ کے کانوں میں ہے)۔ ان ہی الفاظ کی روشنی میں حدیث ِ مبارکہ کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ متن میں زیرِ مطالعہ حدیث میں لفظ اذان یا اقامت شک کے ساتھ ہے، اور فوائد کے تحت درج صحیح مسلم کی حدیث میں شک کے بغیر اذان کا لفظ ہے لیکن شارح صحیح مسلم نے بھی لکھا ہے کہ اس سے مراد اقامت ہے مگر ایک دوسری حدیث میں بھی اقامت کو اذان کہا گیا ہے ((بَیْنَ کُلِّ اَذَانَیْنِ صَلٰوۃٌ)) (بخاری: ۶۳۲) حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ صبح کی سنتیں آپ جلدی ادا کر لیتے گویا آپ اقامت کی آواز سن رہے ہیں۔ (عبداللہ رفیق)