Blog
Books
Search Hadith

پانچیا سات سے کم وتر نہ ہونے اور ایک رات میں دو وتر نہ ہونے کا بیان

۔ (۲۲۲۵) عَنِ الْحَکَمِ قَالَ: قُلْتُ لِمِقْسَمٍ: أُوْتِرُ بِثَلَاثٍ ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَی الصَّلَاۃِ مَخَافَۃَ أَنْ تَفُوْتَنِیْ، قَالَ: لَا وِتْرَ إِلاَّ بِخَمْسٍ أَوْسَبْعٍ، قَالَ: فَذَکَرْتُ ذَالِکَ لِیَحَیٰ بْنِ الْجَزَّارِ وَمُجْاھِدٍ، فَقَالَا لِیْ: سَلْہُ عَمَّنْ؟ فَقُلْتُ لَہُ؟ فَقَالَ: عَنِ الثِّقَۃِ عَنْ عاَئِشَۃََ وَمَیْمُونَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۳۴)

حکم کہتے ہیں: میں نے مقسم سے کہا: میں اس ڈر سے کہ نمازِ فجر فوت نہ ہو جائے، (جلدی جلدی) تین وتر پڑھ کر نماز کی طرف نکلتا ہوں، لیکن انھوں نے کہا: وتر تو کم از کم پانچ یا سات ہوتے ہیں۔ میں نے ان کییہ بات یحییٰ بن جزار اور مجاہد کو بتلائی، انھوں نے کہا: ان سے پوچھو کہ یہ روایت کس سے بیان کرتے ہیں، جب میں نے ان سے یہ بات پوچھی تو انھوں نے کہا: مجھے ایک ثقہ راوی نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا اور انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے۔
Haidth Number: 2225
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۲۲۵) تخریج: اسنادہ ضعیف لابھام الثقۃ الراوی عنہ مقسم۔ أخرجہ النسائی فی الکبری : ۴۳۱، ۱۴۰۶،والبخاری فی التاریخ الصغیر : ۱/۲۹۳، و الطبرانی فی الکبیر : ۲۳/ ۹۵۴، وأخرجہ النسائی: ۳/ ۲۳۹ موقوفا۔ (انظر: ۲۵۶۱۶)

Wazahat

Not Available