Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کو جھٹلانے والوں سے قطع تعلقی کرنے اور ان پر سختی کرنے کا بیان

۔ (۲۲۳)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لِکُلِّ أُمَّۃٍ مَجُوْسٌ وَمَجُوْسُ أُمَّتِیَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ لَا قَدَرَ، اِنْ مَرِضُوْا فَلَاتَعُوْدُوْہُمْ وَاِنْ مَاتُوْا فَلَا تَشْہَدُوْہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۵۵۸۴)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر امت میں مجوسی ہوتے ہیں اور میری امت کے مجوسی لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ کوئی تقدیر نہیں ہے، اگر یہ لوگ بیمار پڑ جائیں تو ان کی تیمارداری نہ کرنا اور اگر یہ مر جائیں تو ان کے جنازوں میں حاضر نہیں ہونا۔
Haidth Number: 223
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۲۳) تخریج: اسنادہ ضعیف، عمر بن عبد اللہ مولی غفرۃ ضعفہ ابن معین وقال: لم یسمع من احد من اصحاب النبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌، وقال ابن حبان: کان ممن یقلب الاخبار ۔ أخرجہ ابوداود: ۴۶۹۱ (انظر: ۵۵۸۴)

Wazahat

فوائد: …مجوسی دو معبودوں کے قائل ہیں: (۱)خَالِقُ الْخَیْر، اس کو وہ یزدان کہتے ہیں اور اس سے ان کی مراد اللہ ہوتی ہے۔ (۲) خَالِقُ الشَّر، اس کو وہ اہرمن کہتے ہیں اور اس سے ان کی مراد شیطان ہوتی ہے۔ایک قول کے مطابق مجوسی کہتے ہیں کہ نور کا فعل خیر ہے اور ظلمت کا فعل شرّ ہے، اس اعتبار سے یہ ثنویہ بن جاتے ہیں، یعنی دو معبودوں کے قائل ہو جاتے ہیں۔ یہی معاملہ قدریہ کا ہے، جو کہتے ہیں کہ خیر تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور شر نفس کی طرف سے ہے، گویا انھوں نے دو خالق تسلیم کر لیے۔