Blog
Books
Search Hadith

پانچیا سات سے کم وتر نہ ہونے اور ایک رات میں دو وتر نہ ہونے کا بیان

۔ (۲۲۲۷) عَنِ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الْوِتْرِ، قَالَ: أَمَّا أَنَا فَلَوْ أَوْتَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ ثُمَّ أَرَدْتُّ أَنْ أُصَلِّیَ بِاللَّیْلِ شَفَعْتُ بِوَا حِدَۃٍ مَا مَضٰی مِنْ وِتْرِیْ ثُمَّ صَلَیْتُ مَثْنٰی مَثْنٰیفَإِذَا قَضَیْتُ صَلَاتِیْ أَوْتَرْتُ بِوَاحِدَۃٍ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ أَنْ یُجْعَلَ آخِرَ صَلَاۃِ اللَّیْلِ الْوِتْرُ۔ (مسند احمد: ۶۱۹۰)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب ان سے وتر کے بارے میں سوال کیاجاتا تو وہ کہتے: جہاں تک میری بات کا تعلق ہے تو اگر میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں، لیکن پھر رات کو نماز پڑھنے کا ارادہ کر لوں تو ایک رکعت ادا کر کے پہلے والے وتر کو جفت بنالیتا ہوں،پھر دو دو رکعت کرکے نماز پڑھتا رہتا ہوں، اور جب مطلوبہ نماز پوری کرلیتا ہوں تو آخر میں ایک وتر پڑھ لیتا ہوں، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا ہے کہ وتر کو رات کی آخری نماز بنایا جائے۔
Haidth Number: 2227
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۲۲۷) تخریج: المرفوع منہ صحیح وھذا اسناد حسن۔ أخرج البخاری: ۹۹۸، ومسلم: ۷۵۱ بلفظ: عن ابن عمر عن النبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قال: ((اجعلوا آخر صلاتکم باللیل وترا۔)) (انظر: ۴۷۱۰، ۶۱۹۰)

Wazahat

فوائد:… یہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ذاتی عمل اور استدلال ہے، حالانکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات میں دو دفعہ وتر پڑھنے سے منع فرمایا، جمہور اہل علم کا خیال ہے کہ اس طرح نیند وغیرہ کے بعد ایک رکعت کو دوسری رکعت کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس حدیث میں دیئے گئے حکم کو استحباب پر محمول کیا جائے اور دوسرے دلائل کی روشنی میں نماز وتر کے بعد بھی نماز پڑھنے کی گنجائش نکالی جائے اور وتر کا اعادہ یا اسے جفت بنانے کا عمل نہ دوہرایا جائے۔