Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کی صفات کا اور اس کو ہر نقص سے پاک کرنے کا بیان

۔ (۲۳)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: شَکَوْا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا یَجِدُوْنَ مِنَ الْوَسْوَسَۃِ وَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا لَنَجِدُ شَیْئًا لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا خَرَّ مِنَ السَّمَائِ کَانَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ أَنْ یَتَکَلَّمَ بِہٖ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ذَاکَ مَحْضُ الْإِیْمَانِ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۲۵۹)

سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ لوگ اپنے دل میں جو وسوسہ محسوس کرتے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس کا شکوہ کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایسی ایسی چیزیں محسوس کر جاتے ہیں کہ ان کو زبان سے بیان کرنے کی بہ نسبت ہمیں آسمان سے گرنا آسان لگتا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ تو خالص ایمان ہے۔
Haidth Number: 23
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۳) تخریج: صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط : ۸۵۳۷، وابویعلی: ۴۶۴۹(انظر: ۲۴۷۵۲)

Wazahat

فوائد: …یہ ایک اصولی بات ہے کہ جو آدمی غلط وسوسے کو محسوس کرنے لگے گا اور اس سے ڈرنے لگے گا کہ وہ اس کے تقاضے کے مطابق گفتگو کرے، تو اس کا معنی یہ ہو گا کہ اس کے اعتقاد میں پختگی اور ایمان میں خلوص اور مضبوطی پیدا ہو گئی ہے، جو کہ اللہ تعالیٰ کا مقصود ہے، رہا اس آدمی کا مسئلہ جو فرائض کو ترک کرنے اور محرمات کا ارتکاب کرنے پر تلا ہوا ہو تو شیطان ملعون نے اس بیچارے کو وسوسوں میں ڈال کر کیا کرنا ہے؟