Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کو جھٹلانے والوں سے قطع تعلقی کرنے اور ان پر سختی کرنے کا بیان

۔ (۲۳۲)۔عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ: أَنَا رَأَیْتُ غَیْلَانَ یَعْنِیْ الْقَدَرِیَّ مَصْلُوْبًا عَلَی بَابِ دِمَشْقَ۔ (مسند أحمد: ۵۸۸۱)

ابن عون کہتے ہیں: میں نے غَیلان قدری کو دیکھا تھا، اس حال میں کہ اس کو بابِ دمشق پر پھانسی دی ہوئی تھی۔
Haidth Number: 232
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۳۲) تخریج: اسنادہ صحیح (انظر: ۵۸۸۱)

Wazahat

فوائد: …غیلان بن ابو غیلان دمشقی پہلا قدَری تھا، اس کا گھر دمشق میں تھا، عمر بن عبد العزیز نے اس کے نظریۂ تقدیر کی وجہ سے اس کی ملامت کی تھی، چنانچہ یہ اس نظریے سے رک گیا تھا، لیکن جب وہ فوت ہو گئے تو اس نے اپنے نظریے کی اشاعت شروع کر دی، یہ باقاعدہ لوگوں کو فتوے دینے لگ گیا اور اس نے ۱۱۶ ؁ھ میں ہشام بن عبد الملک کے ساتھ حج ادا کیا۔ امام اوزاعی کہتے ہیں: ہشام بن عبد الملک کی خلافت کے دوران غیلان قدری ہمارے پاس آیا اور تقدیر کے موضوع پر اس نے گفتگو شروع کر دی، یہ ایک منہ پھٹ شخص تھا، نتیجتاً لوگوں نے اس پر طعن کیا اور ہشام کو اس پر ناراض کر دیا، چنانچہ اس نے حکم دیا کہ اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر اس کو قتل کرکے سولی پر لٹکا دیا جائے۔ (تاریخ ابن عساکر: ۱/ ۳۵۱)