Blog
Books
Search Hadith

جس عورت کا خاوند غائب ہو، اس پر (مرد) کے داخل ہونے کی ممانعت اس کا سبب اور ایسا کرنے والے کی وعید کا بیان

۔ (۲۳۳۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ نَفَراً مِنْ بَنِیْ ھَاشِمٍ دَخَلُوا عَلٰی أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ فَدَخَلَ أَبُوبَکْرٍ وَھِیَ تَحْتَہُ یَوْمَئِذٍ فَرَآھُمْ فَکَرِہَ ذٰلِکَ، فَذَکَرَ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: لَمْ أَرَ اِلَّاخَیْراً۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ قَدْ بَرَّأَھَا مِنْ ذٰلِکَ۔)) ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: ((لَا یَدَخُلَنَّ رَجُلٌ بَعْدَ یَوْمِی ھَذَا عَلٰی مُغِیْبَۃٍ اِلَّا وَمَعَہُ رَجُلٌ أَوِ اثْنَانِ۔)) (مسند احمد: ۶۵۹۵)

سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ سیدہ اسما بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، کے پاس آئے، اتنے میں سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آ گئے، ان کو یہ بات ناگوار گزری، پس انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیااور یہ بھی کہہ دیا کہ مجھے اس میں خیر ہی نظر آ رہی ہے، (یعنی کسی قسم کا سوئے ظن نہیں ہے)۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ نے اسماء کو ا س سے بری کردیا ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: آج کے بعد کوئی آدمی اس عورت کے پاس نہ جائے،جس کا خاوند موجود نہ ہو، مگر اس صورت میں اس کے ساتھ ایک دو افراد ہونے چاہئیں۔
Haidth Number: 2332
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۳۳۲) تخریـج:… أخرجہ مسلم: ۲۱۷۳ (انظر: ۶۵۹۵)

Wazahat

Not Available