Blog
Books
Search Hadith

علم اور علماء کی فضیلت کا بیان

۔ (۲۳۶)وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّ مَثَلَ مَا بَعَثَنِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہِ مِنَ الْہُدٰی وَالْعِلْمِ کَمَثَلِ غَیْثٍ أَصَابَ الْأَرْضَ، فَکَانَتْ مِنْہُ طَائِفَۃٌ قَبِلَتْ فَأَنْبَتَتِ الْکَلَاَ وَالْعُشْبَ الْکَثِیْرَ، وَکَانَتْ مِنْہَا أَجَادِبُ أَمْسَکَتِ الْمَائَ فَنَفَعَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہَا نَاسًا فَشَرِبُوْا فَرَعَوْا وَسَقَوْا وَ زَرَعُوْا وَأَسْقَوْا، وَأَصَابَتْ طَائِفَۃً مِنْہَا أُخْرٰی، اِنَّمَا ہِیَ قِیْعَانٌ لَا تُمْسِکُ مَائً وَلَا تُنْبِتُ کَلََأً، فَذٰلِکَ مَثَلُ مَنْ فَقُہَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَنَفَعَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِمَا بَعَثَنِیْ بِہِ وَنَفَعَ بِہِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ، وَمَثَلُ مَنْ لَمْ یَرْفَعْ بِذٰلِکَ رَأْسًا وَلَمْ یَقْبَلْ ہُدَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ الَّذِیْ أُرْسِلْتُ بِہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۸۰۲)

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے جو ہدایت اور علم عطا کر کے بھیجا ہے، اس کی مثال اس بارش کی سی ہے، جو زمین پر نازل ہوئی، زمین کے ایک حصے نے اس کا پانی قبول کیا اور بہت زیادہ گھاس اگائی اور ایک حصہ سخت تھا، اس نے پانی کو روک لیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے کئی لوگوں کو فائدہ پہنچایا، پس انھوں نے پانی پیا، مویشیوں کو پلایا، کھیتی کاشت کی اور اس کو سیراب کیا۔ پھر یہی بارش اس زمین پر بھی برسی، جو چٹیل میدان تھی، وہ نہ پانی کو روک سکی اور نہ گھاس اگا سکی۔ پس اول الذکر اس شخص کی مثال ہے جس نے دین میں فقہ حاصل کی، (یعنی دین کو سمجھا اور اس کا علم حاصل کیا)، اور اللہ تعالیٰ نے مجھے جس چیز کے ساتھ بھیجا ہے، اس کو اس کے ذریعے نفع دیا اور پھر اس کے ذریعے لوگوں کو نفع دیا، سو اس نے خود بھی علم حاصل کیا اور لوگوں کو بھی اس کی تعلیم دی اور مؤخر الذکر اس آدمی کی مثال ہے، جس نے (علم اور ہدایت قبول کرنے کیلئے) سرے سے سر ہی نہیں اٹھایا اور اللہ تعالیٰ کی وہ ہدایت قبول نہیں کی، جس کے ساتھ اس نے مجھے مبعوث کیا۔
Haidth Number: 236
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۳۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۹، ومسلم: ۲۲۷۲(انظر: ۱۹۵۷۳)

Wazahat

فوائد: …اس حدیث میں زمین کی تین قسمیں بیان کی گئیں ہیں: (۱) پانی کو قبول کر کے جذب کرے اور چارہ اگائے، (۲) پانی کو روکے رکھے، ایسی زمین خود تو اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتی، البتہ لوگ اس سے استفادہ کرتے ہیں اور (۳) وہ چٹیل میدان، جو نہ پانی کو روک سکا اور نہ چارہ اگا سکا۔پہلی مثال اس عالم کی ہے، جس نے شرعی علم اور تَفَقُّہ فی الدین حاصل کیا، اس پر عمل کیا اور لوگوں کو اس کی تعلیم دی۔ دوسری مثال اس عالم کی ہے، جس نے شرعی علم حاصل کیا اور لوگوں کو اس کی تعلیم بھی دی، لیکن خود عمل نہ کر سکا اور پہلے کی طرح دین میں فقاہت حاصل نہ کی۔تیسری مثال اس شخص کی ہے، جس نے علم سنا، لیکن نہ اس کو یاد کیا، نہ اس پر عمل کیا اور اس کو دوسروں تک منتقل بھی نہ کیا۔