Blog
Books
Search Hadith

علم اور علماء کی فضیلت کا بیان

۔ (۲۳۷)۔عَنْ نَافِعٍ بْنِ عَبْدِالْحٰرِثِ أَنَّہُ لَقِیَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِؓ بِعُسْفَانَ، وَکَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَہُ عَلٰی مُلْکِہِ، فقَالَ لَہُ عُمَرُ: مَنِ اسْتَخْلَفْتَ عَلَی أَھْلِ الْوَادِیْ؟ قَالَ: اسْتَخْلَفْتُ عَلَیْہِمُ ابْنَ أَبْزٰی، قَالَ: وَمَا ابْنُ أَبْزٰی؟ فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ مَوَالِیْنَا، فَقَالَ عُمَرُ: اسْتَخْلَفْتَ عَلَیْہِمْ مَولًی! فَقَالَ: اِنَّہُ قَارِیئٌ لِکِتَابِ اللّٰہِ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ قَاضٍ، فَقَالَ عُمَرُؓ: أَمَا اِنَّ نَبِیَّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھٰذَا الْکِتَابِ أَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہِ آخَرِیْنَ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۲)

نافع بن عبدالحارث سے مروی ہے کہ وہ سیدنا عمر بن خطابؓ کو عُسفان مقام پر ملے، سیدنا عمر ؓ نے اُس کو اس کے سابقہ ملک کا عامل بنایا ہوا تھا، سیدنا عمر ؓ نے اس سے کہا: تم وادی والوں پر کس کو نائب بنا کر آئے ہو؟ اس نے کہا: جی میں ابن ابزی کو نائب بنا کر آیا ہوں، انھوں نے کہا: ابن ابزی کون ہے؟ اس نے کہا: یہ ہمارا ایک غلام ہے، انھوں نے کہا: تم غلام کو نائب بنا آئے ہو! اس نے کہا: جی وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کو پڑھنے والا، فرائض کو جاننے والا اور فیصلہ کرنے والا ہے، سیدنا عمرؓ نے کہا: خبردار! تمہارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے بہت سے لوگوں کو رفعت عطا کرتا ہے اور اسی کے ذریعے بعضوں کو ذلیل کر دیتا ہے۔
Haidth Number: 237
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۳۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۱۰۰(انظر: ۲۳۲)

Wazahat

فوائد: …یہ سیدنا عمر ؓکی خلافت کا زمانہ ہے، جس میں ایک غلام کو شرعی علم کی وجہ سے لوگوں کا امیر بنایا جا رہا ہے، مسلمانوں کی رفعت اور ذلت کا معیار اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔