Blog
Books
Search Hadith

حصول علم کے لیے سفر کرنے اور طالب علم کی فضیلت کا بیان

۔ (۲۴۹)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمرَحَلَ اِلَی فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍؓ وَھُوَ بِمِصْرَ، فَقَدِمَ عَلَیْہِ وَھُوَ یَمُدُّ نَاقَۃً لَہُ، فَقَالَ: اِنِّیْ لَمْ آتِکَ زَائِرًا، اِنَّمَا أَتَیْتُکَ لِحَدِیْثٍ بَلَغَنِیْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، رَجَوْتُ أَنْ یَکُوْنَ عِنْدَکَ مِنْہُ عِلْمٌ، فَرَآہُ شَعِثًا فَقَالَ: مَا لِیْ أَرَاکَ شَعِثًا وَأَنْتَ أَمِیْرُ الْبَلَدِ؟ قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْہَانَا عَنْ کَثِیْرٍ مِنَ اْلاِرْفَاہِ وَرَآہُ حَافِیًا، قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَنَا أَنْ نَحْتَفِیَ أَحْیَانًا۔ (مسند أحمد: ۲۴۴۶۹)

عبد اللہ بن بریدہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی، سیدنا فضالہ بن عبیدؓ کے پاس گیا، جبکہ وہ مصر میں تھے، جب وہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اونٹنی کو چارہ کھلا رہے تھے، آنے والے نے کہا: میں تمہیں ملنے کے لیے نہیں آیا، میں تو صرف ایک حدیث کے لیے آیا ہوں، جو مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے حوالے سے پہنچی ہے اور مجھے امید ہے کہ تم بھی اس کے بارے میں کچھ جانتے ہو گے، جب انھوں نے اس کو پراگندہ بالوں والا دیکھا تو پوچھا: کیا وجہ ہے کہ میں تم کو پراگندہ بالوں والا دیکھ رہا ہوں، حالانکہ تم اس شہر کے امیر ہو؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں زیادہ خوشحالی اور آسودگی سے منع کرتے تھے، نیز انھوں نے ان کو اس حالت میں دیکھا کہ انھوں نے جوتا پہنا ہوا نہیں تھا، انھوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں بعض اوقات جوتا اتار دینے کا حکم دیا۔
Haidth Number: 249
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۴۹) تخریج: قال الالبانی: صحیح (سنن ابی داود) ۔ أخرجہ ابوداود: ۴۱۶۰، وأخرجہ النسائی: ۸/ ۱۸۵ مختصرا (انظر: ۲۳۹۶۹)

Wazahat

فوائد: …یہ صحابۂ کرام کے نزدیک فرموداتِ نبویہ کی عظمت تھی کہ حدیث کی خاطر مصر تک کا سفر کیا جا رہا ہے، حدیث ِ مبارکہ کے اگلے حصے سے معلوم ہوا کہ کبھی کبھار سادگی بھی اختیار کرنی چاہیے۔