Blog
Books
Search Hadith

نابینا آدمی اور بچے کی اور عورت کی عورتوں کی امامت کا بیان

۔ (۲۵۴۳) عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا عَلٰی حَاضِرٍ فَکَانَ الرُّکْبَانُ (وَفِی رِوَایَۃٍ فَکَانَ النَّاسُ) یَمُرُّوْنَ بِنَا رَاجِعِیْنَ مِنْ عِنْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَدْنُوْ مِنْہُمْ فَأَسْمَعُ حَتّٰی حَفِظْتُ قُرْآنًا، وَکَانَ النَّاسُ یَنْتَظِرُوْنَ بِاِسْلَامِہِمْ فَتْحَ مَکَّۃَ، فَلَمَّا فُتِحَتْ جَعَلَ الرَّجُلُ یَأْتِیْہِ فَیَقُوْلُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَا وَافِدُ بَنِیْ فُلَانٍ، وَجِئْتُکَ بِاِسْلَامِھِمْ، فَانْطَلَقَ أَبِی بِاِسْلَامِ قَوْمِہِ، فَرَجَعَ اِلَیْہِمْ، فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قَدِّمُوْا أَکْثَرَکُمْ قُرْآنًا۔)) قَالَ: فَنَظَرُوْا، وَاِنَّا لَعَلٰی حِوَائٍ عَظِیْمٍ، فَمَا وَجَدُوا فِیْھِمْ أَحَدًا أَکْثَرَ قُرْآنًا مِنِّی، فَقَدَّمُوْنِی وَأَنَا غُلَامُ فَصَلَّیْتُ بِہِمْ وَعَلَیَّ بُرْدَۃٌ وَکُنْتُ اِذَا رَکَعْتُ أَوْ سَجَدْتُ قَلَصَتْ فَتَبْدُوا عَوْرَتِی، فَلَمَّا صَلَّیْنَا، تَقُوْلُ عَجُوْزٌ لَنَا دُھْرِیَّۃٌ: غَطُّوا عَنَّا اِسْتَ قَارِئِکُمْ، قَالَ: فَقَطَعُوْا لِی قَمِیصًا، فَذَکَرَ أَنَّہُ فَرِحَ بِہِ فَرَحًا شَدِیْدًا۔ (مسند احمد: ۲۰۵۹۹)

سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم ایسی جگہ پر سکونت پذیر تھے،جہاں سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے لوٹنے والے لوگ گزرتے تھے، میں ان کے قریب ہوتا اوران سے سنتا تھا، حتیٰ کہ قرآن کا کافی حصہ مجھے یاد ہو گیا، اُدھر لوگ اسلام لانے کے لیے فتح مکہ کا انتظار کر رہے ۔ جب مکہ فتح ہوگیا تو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آنے شروع ہو گئے، ایک آدمی آتا اور کہتا: میں بنو فلاں کا نمائندہ ہوں اور ان کے اسلام کی اطلاع دینے کے لیے آیا ہوں۔ میرے باپ بھی اپنی قوم کے اسلام کی خبر لے کر گئے، جب وہ اُن کی طرف لوٹے تو کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم میں قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو اس کو امامت کے لیے آگے کرنا۔ پس انھوں نے دیکھا (کہ کس کو امام بنانا چاہیے) جبکہ وہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لیکن وہ ایسا آدمی نہ پا سکے، جو مجھ سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہوتا، اس لیے انہوں نے مجھے امامت کے لیے آگے کردیا اور میں ابھی لڑکا تھا۔ میں نے ان کو نماز پڑھائی اور مجھ پر ایک چادر تھی، جب میں رکوع یا سجدہ کرتا تو کپڑا اوپر اٹھ جاتا تو میری شرمگاہ ننگی ہونے لگتی، جب ہم نے نماز پڑھ لی تو بہت زیادہ عمر والی ایک بوڑھی عورت کہتی ہے: اپنے قاری کا سرین تو ہم سے ڈھانپ لو۔ پھر انہوں نے ایک کپڑاکاٹ کر میرے لیے قمیص بنائی، جس کی وجہ سے مجھے بہت خوشی ہوئی۔
Haidth Number: 2543
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۵۴۳) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۴۳۰۲ (انظر: ۲۰۳۳۳)

Wazahat

Not Available