Blog
Books
Search Hadith

علم سکھانے پر رغبت دلانے اور معلم کے آداب کا بیان

۔ (۲۵۶)۔عن أَبِیْ زَیْدٍ الْأَنْصَارِیِّؓ قَالَ: صَلّٰی بِنَارَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الصُّبْحِ ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتّٰی حَضَرَتِ الظُّہْرُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّی حَضَرَ الْعَصْرُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی الْعَصْرَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّی غَابَتِ الشَّمْسُ، فَحَدَّثَنَا بِمَا کَانَ وَمَا ہُوَ کَائِنٌ، فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا۔ (مسند أحمد: ۲۳۲۷۶)

سیدنا ابو زید انصاری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں نمازِ فجر پڑھائی اور پھر منبر پر تشریف لائے اور نمازِ ظہر تک خطاب کرتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اترے اور ظہر کی نماز پڑھائی، بعد ازاں پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ منبر پر چڑھ گئے اور پھر خطاب شروع کر دیا، یہاں تک کہ نمازِ عصر کا وقت ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اترے اور عصر کی نماز پڑھا کر پھر منبر پر تشریف لائے اور غروبِ آفتاب تک خطاب جاری رکھا، پس جو کچھ ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونے والا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں وہ سب کچھ بیان کر دیا، پس ہم میں سب سے بڑا عالم وہی تھا، جو زیادہ حفظ کرنے والا تھا۔
Haidth Number: 256
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۵۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۸۹۲(انظر: ۲۲۸۸۸)

Wazahat

فوائد: …اس خطبے کی تفصیل بیان نہیں کی گئی، ممکن ہے کہ مختلف صحابہ کرام جو احادیث بیان کرتے ہیں، ان میں بعض اسی خطبے میںسنی گئی ہوں۔