Blog
Books
Search Hadith

علم سکھانے پر رغبت دلانے اور معلم کے آداب کا بیان

۔ (۲۵۷)۔عَنْ حَنْظَلَۃَ الْکَاتِبِؓ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَّرَنَا الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ حَتَّی کَأَ نَّا رَأْیَ الْعَیْنِ، فَقُمْتُ اِلَی أَہْلِیْ فَضَحِکْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ أَہْلِیْ وَوَلَدِیْ فَذَکَرْتُ مَا کُنْتُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجْتُ فَلَقِیْتُ أَبَابَکْرٍ(ؓ) فَقُلْتُ: یَا أَبَابَکْرٍ! نَافَقَ حَنْظَلَۃُ، قَالَ: وَمَا ذَاکَ؟ قُلْتُ: کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَّرَنَا الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ حَتَّی کَأَ نَّا رَاْیَ عَیْنٍ، فَذَہَبْتُ اِلَی أَہْلِیْ فَضَحِکْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ وَلَدِیْ وَأَہْلِیْ، فَقَالَ: اِنَّا لَنَفْعَلُ ذٰلِکَ، قَالَ: فَذَہَبْتُ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمفَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: ((یَا حَنْظَلَۃُ! لَوْ کُنْتُمْ تَکُوْنُوْنَ فِیْ بُیُوْتِکُمْ کَمَا تَکُوْنُوْنَ عِنْدِیْ لَصَافَحَتْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: بِأَجْنِحَتِہَا) وَأَنْتُمْ عَلَی فُرُشِکُمْ وَبِالطَّرِیْقِ، یَا حَنْظَلَۃُ! سَاعَۃً وَ سَاعَۃً۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۵۴)

سیدنا حنظلہ کاتبؓ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے جنت اور جہنم کے موضوع پر ہمیں خطاب کیا، یوں لگ رہا تھا کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، پھر میں اٹھ کر اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا اور اپنی بیوی بچوں کے ساتھ ہنستا کھیلتا رہا، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس مجھ پر طاری تھی، پس میں نکل پڑا اور سیدنا ابو بکرؓ کو ملا اور کہا: اے ابو بکر! حنظلہ تو منافق ہو گیا ہے، انھوں نے کہا: وہ کیسے؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں جنت و جہنم کے موضوع پر وعظ کیا اور یوں لگا کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے آ گئی ہیں، لیکن جب میں اپنے اہل و عیال کے پاس گیا تو (اس کیفیت کو بھول کر) اپنے بیوی بچوں سے ہنسنے کھیلنے لگا۔ سیدنا ابو بکر ؓ نے کہا: بیشک ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں، یہ سن کر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس چلا گیا اور یہ ساری بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: حنظلہ! اگر گھروں میں بھی تمہاری وہی کیفیت ہو، جو میرے پاس ہوتی ہے تو بستروں اور راستوں پر فرشتے اپنے پروں سے تمہارے ساتھ مصافحہ کریں، لیکن حنظلہ! کبھی اِس طرح اور کبھی اُس طرح۔
Haidth Number: 257
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۵۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۷۵۰(انظر: ۱۹۰۴۵)

Wazahat

فوائد: …معلوم ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وعظ و نصیحت کا انداز نہایت مؤثر ہوتا تھا اور اس کی وجہ سے صحابۂ کرام پر جو آثار مرتّب ہوتے تھے، وہ سیدنا ابو بکر ؓجیسے عظیم لوگ بھی بعد میں برقرار نہیں رکھ سکتے تھے، بہرحال اہل علم کو چاہیے کہ اپنے علم کے عملی تقاضوں کو پورا کر کے اپنی گفتگو کو پر اثر بنائیں اور لوگوں کو راہِ راست پر لانے کی فکر کریں، یہاں اس چیز کی یادہانی ضروری ہے کہ معاشرے کے رہن سہن کے جن طریقوں کا شریعت کے ساتھ تصادم نہ ہو اور معاشرہ بھی ان کو باوقار لوگوںکی صفات سمجھتا ہو، ایسے امور کو اختیار کر لینا بہتر ہے۔