Blog
Books
Search Hadith

امام کے ساتھ دو آدمیوں کے کھڑا ہونے کا بیان

۔ (۲۶۲۴) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ اِبْرَاھِیْمَ أَنَّ الْأَسْوَدَ وَعَلْقَمَۃَ کَانَا مَعَ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) فِی الدَّارِ فَقَالَ عَبْدُاللّٰہِ: أَصَلّٰی ھٰؤُلَائِ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: فَصَلّٰی بِہِمْ بِغَیْرِ أَذَانٍ وَلَا اِقَامَۃٍ وَقَامَ وَسَطَہُمْ وَقَالَ: اِذَا کُنْتُمْ ثَـلَاثَۃً فَاصْنَعُوا ھٰکَذَا، فَاِذَا کُنْتُمْ أَکْثَرَ فَلْیَؤُمَّکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْیَضَعْ أَحَدُکُمْ یَدَیْہِ بَیْنَ فَخِذَیْہِ اِذَا رَکَعَ فَلْیَحْنَأْ فَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ اِلٰی اخْتِلَافِ أَصَابِِعِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۴۲۷۲)

(دوسری سند) اسود اور علقمہ دونوں سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر میں تھے، انھوں نے پوچھا: کیا ان لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر سیّدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو اذان و اقامت کے بغیر نماز پڑھائی اور وہ ان کے درمیان کھڑے ہوئے اور کہا: جب تم تین لوگ ہو تو اس طرح کیا کرو اور جب زیادہ ہو تو تم میں سے ایک امامت کروائے (اور آگے کھڑا ہو)، جب کوئی رکوع کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی رانوں کے درمیان رکھے اور رکوع کے لیے جھکے، میں اب بھی گویا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلیوں کے مختلف ہونے کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
Haidth Number: 2624
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۶۲۴) تخریـج: …انظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۴۲۷۲)

Wazahat

فوائد: …رکوع کے دوران دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے کے اندر ڈال کر ہاتھوں کو گھٹنوں کے درمیان رکھ لینا تطبیق کہلاتا ہے، یہ عمل شروع میں مسنون تھا، لیکن بعد میں منسوخ ہو گیا اور نئے حکم کے مطابق دورانِ رکوع ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنا مسنون قرار پایا۔ اس دعوی کی دلیل درج ذیل حدیث ہے: سیّدنا عبد اللہ بن مسعودb کہتے ہیں: رسول اللہ aنے ہمیں نماز سکھائی، پس انھوں نے اللہ اکبر کہا اور رفع الیدین کیا، پھر رکوع کیااور ہاتھوں میں تطبیق دی اور ان کو گھٹنوں کے درمیان رکھا۔ جب سیّدنا سعد bکو اس بات کا پتہ چلا تو انھوں نے کہا: میرے بھائی عبد اللہ بن مسعود نے سچ کہا، ہم یہ عمل کرتے تھے، لیکن بعد میں ہمیں گھٹنے پکڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ (مسند احمد: ۳۹۷۴، ابوداود: ۷۴۷، نسائی: ۲/ ۱۸۴)