Blog
Books
Search Hadith

صفوں کو درست کرنے اور ملانے پر رغبت دلانے کا بیان اور ان میں سے سب سے اچھی اور سب سے بری صفوں کا بیان

۔ (۲۶۴۸) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رُصُّوا صُفُوْفَکُمْ وَقَارِبُوْا بَیْنَہَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! اِنِّی لَأَرَی الشَّیَاطِیْنَ تَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصُّفُوْفِ کَأَنَّہَا الْحَذَفُ۔)) (مسند احمد: ۱۳۷۷۱)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی صفوں کو ملاؤ ، ان کو قریب قریب کرو اور گرد نوں کو (ایک سیدھ میں) برابر رکھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدکی جان ہے! بے شک میں شیطانوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ صفوں کے درمیان خالی جگہوں میں یوں گھستے ہیں، جیسے وہ بغیر بالوں کے کالی بھیڑیں ہیں۔
Haidth Number: 2648
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۶۴۸) تخریـج: …اسنادہ صحیح علی شرط مسلم أخرجہ ابوداود: ۶۶۷ (انظر: ۱۳۷۳۵)

Wazahat

فوائد: …’’ان کو قریب قریب کرو‘‘ کا معنی یہ ہے کہ دو صفوں کے درمیان کا فاصلہ ضرورت کے مطابق ہونا چاہیے، ایک صف دوسری صف سے زیادہ دور نہ ہو۔ ’’حَذَف‘‘ :کالی چھوٹی بھیڑیں جن کے نہ بال ہوں، نہ دم اور نہ کان۔جب بعض مساجد میں اس قسم کی احادیث بیان کی جاتی ہے کہ صف کے خلا میں شیطان گھس جاتے ہیں، تو بعض لوگ یہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ مسجد میں شیطان کہاں سے آ جاتا ہے۔ ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ جب صحابہ کرام مسجد نبوی میں آپaکی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہوتے تو وہاں تو رہ جانے والے شگاف میں شیطان پہنچ جاتا تھا، جس کو آپaنے دیکھ کر یہ نسخہ بتایا کہ دو مقتدیوں کے درمیان کوئی خلا اور شگاف نہیں ہونا چاہیے۔