Blog
Books
Search Hadith

بغیر ضرورت کے علم کے بارے میں کثرت ِ سوال کی مذمت کا بیان

۔ (۲۶۹)۔عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّمَا ہَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِکَثْرَۃِ سُؤَالِہِمْ وَاخْتِلَافِہِمْ عَلَی أَنْبِیَائِہِمْ، لَا تَسْأَلُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ اِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِہِ۔)) فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ حُذَافَۃَ: مَنْ أَبِیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((أَبُوْکَ حُذَافَۃُ بْنُ قَیْسٍ۔)) فَرَجَعَ اِلٰی أُمِّہِ فَقَالَتْ: وَیْحَکَ مَا حَمَلَکَ عَلَی الَّذِیْ صَنَعْتَ، فَقَدْ کُنَّا أَھْلَ الْجَاہِلِیَّۃِ وَأَھْلَ أَعْمَالٍ قَبِیْحَۃٍ، فَقَالَ لَہَا: اِنْ کُنْتُ لَأُحِبُّ أَنْ أَعْلَمَ مَنْ أَبِیْ وَمَنْ کَانَ مِنَ النَّاسِ۔ (مسند أحمد: ۱۰۵۳۸)

سیدنا ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم سے پہلے والے لوگ صرف اور صرف کثرتِ سوال اور اپنے انبیاء پر اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں سوال کرو گے، میں تم کو اس کا جواب دے دوں گا۔ سیدنا عبد اللہ بن حذافہ ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا باپ کون تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تیرا باپ حذافہ بن قیس تھا۔ پھر جب وہ اپنی ماں کے پاس گئے تو اس نے ان کو کہا: تو ہلاک ہو جائے، کس چیز نے یہ سوال کرنے پر آمادہ کیا، ہم جاہلیت والے اور قبیح اعمال کرنے والے تھے۔ انھوںنے اپنی ماں سے کہا: میں یہ جاننا پسند کرتا تھا کہ میرا باپ کون تھا اور کن لوگوں میں سے تھا۔
Haidth Number: 269
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۶۹) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ مختصرا مسلم ص ۱۸۳۰ (انظر: ۱۰۵۳۱)

Wazahat

فوائد: …جن سوالات کا مسلمان کی عملی زندگی کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو، ان سے باز رہنا چاہیے۔