Blog
Books
Search Hadith

دین و دنیا کے لیے ضرورت پڑنے والی ہر چیز کے بارے میں واجبی طور پر سوال کرنے کا بیان

۔ (۲۷۲)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَہُ جُرْحٌ فِیْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأُمِرَ بِالْاِغْتِسَالِ فَمَاتَ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((قَتَلُوْہُ قَتَلَہُمُ اللّٰہُ، أَلَمْ یَکُنْ شِفَائَ الْعَیِّ السَّؤَالُ۔)) (مسند أحمد: ۳۰۵۶)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی عہد ِ نبوی میں زخمی ہو گیا، پس اس کو (جنابت کی وجہ سے) غسل کرنے کا حکم دیا گیا اور وہ اس غسل سے فوت ہو گیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ بات موصول ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: لوگوں نے اُس کو قتل کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ اِن کو ہلاک کرے، کیا جہالت کی شفا سوال میں نہیں ہے۔
Haidth Number: 272
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۷۲) تخریج: حسن ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۳۷، وابن ماجہ: ۵۷۲(انظر: ۳۰۵۶)

Wazahat

فوائد: …لوگوں کو اس نقطے پر غور کرنا چاہیے تھا کہ آدمی زخمی ہے، غسل سے اس کو مزید نقصان ہو سکتا ہے، اس لیے دوسرے صحابہ سے اس کے بارے میں مزید سوال کر لیتے ہیں، تاکہ کوئی حتمی شکل سامنے آ جائے، اسی کوشش کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جہالت کی شفا قرار دے رہے ہیں۔ ہم حدیث نمبر (۲۶۶)کے فوائد میں سوالوں کی اس قسم کی وضاحت کر چکے ہیں، جو ہماری شریعت میں مطلوب ہے۔