Blog
Books
Search Hadith

علم حاصل کرنے کے بعد اس کو چھپا لینے والے یا اس پر عمل نہ کرنے والے یا کسی غیر اللہ کے لیے وہ علم حاصل کرنے والی کی مذمت کابیان

۔ (۲۷۷)۔عَنْ شَقِیْقٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ؓ قَالَ: قِیْلَ لَہُ: أَلَا تَدْخُلُ عَلَی ھٰذَا الرَّجُلِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: أَلَا تُکَلِّمُ عُثْمَانَ) قَالَ: فَقَالَ: أَلَا تَرَوْنَ أَنِّیْ لَا أُکَلِّمُہُ اِلَّا أُسْمِعُکُمْ، وَاللّٰہِ! لَقَدْ کَلَّمْتُہُ فِیْمَا بَیْنِیْ وَبَیْنَہُ مَادُوْنَ أَنْ أَفْتَحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ فَتَحَہُ وَلَا أَقُوْلُ لِرَجُلٍ أَنْ یَکُوْنَ عَلَیَّ أَمِیْرًا اِنَّہُ خَیْرُالنَّاسِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَلَا أَقُوْلُ لِرَجُلٍ اِنَّکَ خَیْرُ النَّاسِ وَاِنْ کَانَ عَلَیَّ أَمِیْرًا) بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یُؤْتٰی بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِہِ فَیَدُوْرُ بِہَا فِی النَّارِ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِالرَّحٰی، قَالَ: فَیَجْتَمِعُ أھَلُ النَّارِ اِلَیْہِ، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا فَلَانُ! أَمَا کُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ؟ قَالَ: فیَقُوْلُ: بَلٰی! قَدْ کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ فَـلَا آتِیْہِ وَ أَنْہٰی عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۱۴۳)

شقیق کہتے ہیں کہ سیدنا اسامہ بن زیدؓ سے کسی نے کہا: کیا تم اس آدمی یعنی سیدنا عثمان ؓ کے پاس جا کرگفتگو نہیں کرتے، انھوں نے کہا: کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میں جب بھی ان سے گفتگو کروں تو تم کو سناؤں گا، اللہ کی قسم ہے! کسی چیز کا اعلان کیے بغیر میں نے ان سے گفتگو کی ہے، جبکہ اس مجلس میں صرف میں اور وہ تھے، میں یہ پسند نہیں کرتا کہ ایسے امور کا پہلے میں اعلان کروں، میں یہ حدیث سننے کے بعد کسی بندے کے بارے میں یہ نہیں کہوں گا کہ وہ لوگوں میں سب سے بہتر ہے، اگرچہ وہ میرا امیر بھی ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایک آدمی کو قیامت کے روز لایا جائے گا اور اس کو آگ میں ڈال دیا جائے گا، اس کے پیٹ کی انتڑیاں نکل آئیں گی اور وہ جہنم میں ان کے ارد گرد چکر کاٹنا شروع کر دے گا، جیسے گدھاچکی کے چکر کاٹتا ہے، اس کی یہ حالت دیکھ کر جہنمی لوگ اس کے پاس جمع ہو کر کہیں گے: کیا تو تو ہمیں نیکی کا حکم نہیں دیتا تھا اور برائی سے منع نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں، لیکن میں تم کو نیکی کا حکم دیتا تھا اور خود اس کو نہیں کرتا تھا اور تم کو برائی سے منع کرتا تھا، لیکن خود اس کا ارتکاب کر جاتا تھا۔
Haidth Number: 277
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۷۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۲۶۷، ومسلم: ۲۹۸۹(انظر: ۲۱۸۰۰)

Wazahat

فوائد: …سیدنا عثمان ؓسے گفتگو کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ان تک یہ بات پہنچائی جائے کہ وہ اپنے رشتہ داروں میں مختلف عہدے تقسیم کر رہے ہیں، لوگوں کو ان کی اس کاروائی پر اعتراض ہے، آگے سے سیدنا اسامہ ؓنے جواب دیا کہ اس نے مصلحت اور ادب کے ساتھ اُن کے ساتھ گفتگو کی ہے، اب یہ تو نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ کھلے عام انکار شروع کر دے، اس سے تو مسلمانوں میں اختلاف پڑ جاتا ہے۔