Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی حدیث کی تبلیغ اور اس کو جیسے سنا، ایسے ہی نقل کر دینے کی فضیلت کا بیان

۔ (۲۷۹)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍؓ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ نَحْوًا مِنْ نِصْفِ النَّہَارِ فَقُلْنَا: مَا بَعَثَ اِلَیْہِ السَّاعَۃَ اِلَّا لِشَیْئٍ سَأَلَہُ عَنْہُ، فَقُمْتُ اِلَیْہِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: أَجَلْ، سَأَلَنَا عَنْ أَشْیَائٍ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((نَضَّرَ اللّٰہُ اِمْرَئً سَمِعَ مِنَّا حَدِیْثًا فَحَفِظَہُ حَتَّی یُبَلِّغَہُ غَیْرَہُ، فَاِنَّہُ رُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ لَیْسَ بِفَقِیْہٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ اِلٰی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ، ثَلَاثٌ لَا یُغِلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ أَبَدًا، اِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ وَمُنَاصَحَۃُ وُلَاۃِ الْأَمْرِ وَلْزُوْمُ الْجَمَاعَۃِ، فَاِنَّ دَعْوَتَہُمْ تُحِیْطُ مَنْ وَرَائَ ہُمْ۔)) وَقَالَ: ((مَنْ کَانَ ہَمُّہُ الْآخِرَۃَ، جَمَعَ اللّٰہُ شَمْلَہُ وَجَعَلَ غِنَاہُ فِیْ قَلْبِہِ وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِیَ رَاغِمَۃٌ، وَمَنْ کَانَتْ نِیَّتُہُ الدُّنْیَا فَرَّقَ اللّٰہُ عَلَیْہِ ضَیْعَتَہُ وَجَعَلَ فَقْرَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَلَمْ یَأْتِہِ مِنَ الدُّنْیَا اِلَّا مَا کُتِبَ لَہُ۔)) وَسَأَلَنَا عَنِ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَہِیَ الظُّہْرُ۔ (مسند أحمد: ۲۱۹۲۳)

ابان بن عثمان کہتے ہیں: سیدنا زید بن ثابت ؓ تقریباً نصف النہار کے وقت مروان کے پاس سے نکلے، ہم نے کہا: اس نے اس وقت کسی چیز کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اِن کو بلایا ہو گا، چنانچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے اس بارے میں پوچھا، سیدنا زیدؓ نے کہا: جی ہاں، اُس نے مجھ سے ایسی چیزوں کے بارے میں پوچھا، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے، جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی، پھر اس کو یاد کیا، یہاں تک کہ اس کو آگے پہنچا دیا، کوئی حاملینِ فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور کئی حاملینِ فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک یہ فقہ پہنچا دیتے ہیں۔ اگر تین چیزیں ہوں تو مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا، ایک اللہ تعالیٰ کے لیے خلوص کے ساتھ عمل کرنا، دوسرا امراء کی ہمدردی کرنا اور تیسرا جماعت کو لازم پکڑنا، کیونکہ مؤمنوں کی دعا ان کو پیچھے سے گھیر کر رکھتی ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس کی فکر اور غم آخرت ہو، اللہ تعالیٰ اس کا شیرازہ مجتمع کر دیتا ہے اور اس کے دل میں غِنٰی رکھ دیتا ہے اور دنیا ذلیل ہو کر اس کے پاس آتی ہے، لیکن جس کی نیت اور عزم دنیا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے مشاغل بڑھا دیتا ہے اور اس کی فقیری اس کی پیشانی پر رکھ دیتا ہے اور دنیا بھی اس کو اتنی ہی ملتی ہے، جتنی اس کے مقدر میں لکھی ہوتی ہے۔ اس نے ہم سے نمازِ وسطٰی کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ ظہر ہے۔
Haidth Number: 279
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۷۹) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۶۶۰، وابن ماجہ: ۴۱۰۵، والترمذی: ۲۶۵۶(انظر: ۲۱۵۹۰)

Wazahat

فوائد: …آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تروتازگی کی جو دعا کی ہے، محدثین اور ان کا منہج رکھنے والے اس دعا کا مصداق بنتے ہیں، جنھوں نے احادیث ِ نبویہ کو اوڑھنا بچھونا بنایا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس حدیث میں اپنی احادیث کو فقہ اس کا فہم رکھنے والے کو فقیہ قرار دیا ہے، ہمارے ہاں ایک مروّجہ فقہ کے لیے لفظ فقہ استعمال کیا جاتا ہے، ذہن نشین رہنا چاہیے کہ وہ لوگ اس مقصد کے لیے فقہ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جو یا تو متعصب ہیں یا پھر اپنی مروجہ فقہ سے غافل ہیں، جو آدمی مروجہ فقہ کا مطالعہ کرے گا، وہ ان شاء اللہ اس کے لیے لفظ فقہ استعمال نہیں کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کے لیے خلوص کے ساتھ عمل کرنا، امراء کی ہمدردی کرنا اور جماعت کو لازم پکڑنا، یہ تین ایسے اعمال ہیں کہ ان کے ذریعے دلوں کی اصلاح ہوتی ہے، جو شخص ان کا اہتمام کرے گا، اس کا دل دھوکے اور خیانت سے پاک ہو جائے گا۔ حدیث ِ مبارکہ کے آخر میں جس فکر اور غِنٰی کی ترغیب دلائی گئی، حقیقت میں یہی زندگی ہے اور جس حرص سے منع کیا گیا ہے، حقیقت میں وہی بے سکونی ہے۔