Blog
Books
Search Hadith

دو خطبوں، ان کی کیفیات اورآداب اور ان کے درمیان بیٹھنے کا بیان

۔ (۲۷۹۵) عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَیَّانَ قَالَ: قَالَ أَبُو وَائِلٍ: خَطَبَنَا عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَأَبْلَغَ وَأَوْجَزَ، فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا: یَا أَبَا الْیَقْظَانِ! لَقَدْ أَبْلَغْتَ وَأَوْجَزْتَ فَلَوْ کُنْتَ تَنَفَّسْتَ؟ قَالَ: اِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ طُولَ صَلَاۃِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِہِ مَئِنَّۃٌ مِنْ فِقْہِہِ، فَأَطِیلُوا الصَّلَاۃَ وَاَقْصِرُوْا الْخُطْبَۃَ، فَاِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا)) (مسند احمد: ۱۸۵۰۷)

ابووائل کہتے ہیں: سیّدناعمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں خطبہ دیا، وہ بہت بلیغ اور مختصر تھا، پس جب وہ منبر سے اتر ے تو ہم نے کہا: اے ابوالیقظان! یقینا آپ نے بہت بلیغ اور مختصر خطبہ دیا ہے، تھوڑا سا لمبا کردیتے، انہوں نے جواباً کہا: دراصل میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بے شک آدمی کی نماز کا لمبا ہونا اور خطبہ کا چھوٹا ہونا اس کے سمجھدار ہونے کی علامت ہے۔ اس لیے تم لوگ نماز کو لمبا اور خطبہ کو مختصر کیا کرو، بے شک بعض بیان تو جادو ہوتے ہیں۔
Haidth Number: 2795
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۷۹۵) تخریـج: …أخرجہ مسلم: ۸۶۹ (انظر: ۱۸۳۱۷)

Wazahat

Not Available