Blog
Books
Search Hadith

عید الفطر کے موقع پر نکلنے سے پہلے کھانے کا مستحب ہونا، نہ کہ عید الاضحی میں اور ان دونوں میں نماز کے وقت پر کلام کرنے کا بیان

۔ (۲۸۳۶) عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنْبَأَنَا عَطَائٌ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا یَغْدُوَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَطْعَمَ فَلْیَفْعَلْ، قَالَ: فَلَمْ أَدَعْ أَنْ آکُلَ قَبْلَ أَنْ أَغْدُوَا مُنْذُ سَمِعْتُ ذٰلِکَ مِنَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَآکُلُ مِنْ طَرَفِ الصَّرِیْقَۃِ الْاُکْلَۃَ أَوْ أَشْرَبُ اللَّبَنَ أَوِ الْمَائَ، قُلْتُ: فَعَلَامَ یُؤَوَّلُ ھٰذَا؟ قَالَ: سَمِعَہُ أَظُنُّ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: کَانُوا لَا یَخْرُجُوْنَ حَتّٰی یَمْتَدَّ الضُّحٰی فَیَقُوْلُوْنَ نَطْعَمُ لِئَلَّا نَعْجَلَ عَنْ صَلَاتِنَا۔ (مسند احمد: ۲۸۶۶)

عطاء کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اگر تمہیں طاقت ہو کہ تم عید الفطر کے موقع پر کچھ کھا کر ہی جا ؤ تو ایسے ہی کیا کرو۔ جب سے میں نے یہ بات ان سے سنی، اس وقت سے صبح جانے سے پہلے کھانا کھانا ترک نہ کیا، وہ روٹی کا لقمہ ہو جاتا یا دودھ یا پانی پی لیتا۔ ابن جریج نے عطاء سے سوال کیا: سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اس قول کی کیا تاویل کی جائے گی؟ انھوں نے کہا: میرا تو یہی خیال ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہو گا۔وہ اس وقت تک نہیں نکلتے تھے، جب تک روشنی لمبی نہ ہو جاتی تھی، یعنی دن چڑھ نہ آتا تھا، اور وہ کہتے تھے کہ وہ اس لیے کھانا کھاتے ہیں، تاکہ نماز سے جلدی نہ کرنی پڑے۔
Haidth Number: 2836
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۸۳۶) تخریـج: …اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین أخرجہ عبد الرزاق: ۵۷۳۴، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۱۱۴۲۷، وأخرج بنحوہ ابن ابی شیبۃ: ۲/ ۱۶۰، والدارقطنی: ۲/ ۴۴ (انظر: ۲۸۶۶)

Wazahat

Not Available