Blog
Books
Search Hadith

عیدین کے خطبہ اور اس کے احکامات کا بیان، اور عورتوں کو وعظ کرنے اور ان کو صدقہ کرنے پر ابھارنے کا بیان

۔ (۲۸۶۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: شَہِدْتُ الصَّلَاۃَ یَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکُلُّھُمْ کَانَ یُصَلِّیْھَا قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدُ، قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَأَنِّی أَنْظُرُ اِلَیْہِ حِیْنَ یُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِیَدِہِ ثُمَّ أَقْبَلَ یَشُقُّہُمْ حَتّٰی جَائَ النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلَالٌ فَقَالَ: {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰیٓ أَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا…} فَتَلَا ھٰذِہِ الْآیَۃَ حَتّٰی فَرَغَ مِنْہَا، ثُمَّ قَالَ حِیْنَ فَرَغَ مِنْہَا: ((أَنْتُنَّ عَلٰی ذٰلِکَ؟)) فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُھَا مِنْہُنَّ: نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! لَایَدْرِی حَسَنٌ مَنْ ھِیَ، قَالَ: ((فَتَصَدَّقْنَ۔)) قَالَ: فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَہُ ثُمَّ قَالَ: ھَلُمَّ لَکُنَّ فِدَاکُنَّ أَبِی وَأُمِّی، فَجَعَلْنَ یُلْقِیْنَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِی ثَوْبِ بِلَالٍ، قَالَ ابْنُ بَکْرٍ: اَلْخَوَاتِیْمَ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ) ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَجَمَعَہُ فِی ثَوْبٍ حَتّٰی أَمْضَاہُ۔ (مسند احمد: ۳۰۶۳)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور سیّدنا ابوبکر، سیّدنا عمراور سیّدنا عثمان ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عید الفطر کے دن نماز میں حاضر ہوا ہوں، یہ سب لوگ خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے، اس کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (خطبۂ عید سے فارغ ہو کر) نیچے اترے اور گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ جب آپ اپنے ہاتھ سے لوگوں کو بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور عورتوں کے پاس پہنچ گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں یہ آیت تلاوت فرمائی: {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰیٓ أَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا…} (اے نبی! جب تیرے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی …) پوری آیت کی تلاوت کی، جب اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا تم اسی (بیعت) پر پابند ہو؟ ایک عورت نے جواب دیا: جی ہاں، اے اللہ کے نبی، کوئی اور عورت نہیں بولی، حسن راوی نہیں جانتا کہ وہ کون تھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو۔ پس سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کپڑا بچھایا اور کہا: لاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں، سو وہ بڑی انگوٹھیاں اور چھوٹی انگوٹھیاں سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا، انھوں نے سب کچھ کپڑے میں اکٹھا کر لیا، پھر وہ چلے گئے۔
Haidth Number: 2863
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۸۶۳) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۹۷۹، ومسلم: ۸۸۴ (انظر: ۳۰۶۳)

Wazahat

Not Available