Blog
Books
Search Hadith

روایت ِ حدیث میں محتاط رہنے اور الفاظ کو اسی طرح عمدگی کے ساتھ ادا کرنے کا بیان، جیسے وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے صادر ہوئے

۔ (۲۸۸)۔عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: أَ لَا یُعْجِبُکَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ؟ جَائَ فَجَلَسَ اِلَی جَانِبِ حُجْرَتِیْ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُسْمِعُنِیْ ذٰلِکَ وکُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِیَ سُبْحَتِیْ وَلَوْ أَدْرَکْتُہُ لَرَدَدْتُ عَلَیْہِ، اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَکُنْ یَسْرُدُ الْحَدِیْثَ کَسَرْدِکُمْ۔ (مسند أحمد: ۲۵۳۷۷)

سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: کیا ابو ہریرہ تم کو تعجب میں نہیں ڈالتے؟ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک کونے میں بیٹھ کر مجھے سناتے ہوئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی احادیث بیان کر رہے تھے، جبکہ میںنفلی نماز پڑھ رہی تھی، پھر وہ میری نماز پوری ہونے سے پہلے چلے گئے، اگر میں ان کو پا لیتی تو میں نے ان کا ردّ کرنا تھا، بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تمہاری طرح تسلسل کے ساتھ بات نہیں کرتے تھے۔
Haidth Number: 288
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۸۸) تخریج: أخرجہ البخاریِ ۳۵۶۷، ومسلم: ۲۴۹۳(انظر: ۲۴۸۶۵)

Wazahat

فوائد: …سیدہ عائشہ ؓیہ کہنا چاہتی ہیں کہ نبی ٔ کریم لوگوں کو سمجھانے کی خاطر ٹھہر ٹھہر کر احادیث بیان کرتے تھے اور ابوہریرہؓ اس معاملے میں جلدی کرتے تھے۔