Blog
Books
Search Hadith

اس شخص کا بیان جو یہ روایت کرتاہے کہ اس نماز کی دو رکعتیں (دوسری نمازوں کی) عام رکعات کی طرح ہوں گی

۔ (۲۸۹۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) وَعُرِضَتْ عَلَیَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْیَۃَ أَنْ یَغْشَاکُمْ حَرُّھَا، وَرَأَیْتُ فِیْہَا سَارِقَ بَدَنَتَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ۔ (مسند احمد: ۶۷۶۳)

۔ (اور اتنی دیر کے لیے بیٹھے رہے کہ) قریب نہیں تھا کہ دوسرا سجدہ کریں گے، پھر سجدہ کیا اور قریب نہیں تھا کہ سجدہ سے سر اٹھائیں گے، پھر دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح ادا کی، جب دوسری رکعت کا سجدہ کر رہے تھے تو زمین میں پھونکنا اور رونا شروع کر دیا اور یہ کہنا شروع کر دیا: اے رب! تو ان کو عذاب کیوں دے رہا ہے، حالانکہ میں ان میں موجود ہوں، اے رب! تو ہمیں عذاب کیوں دیتا ہے، حالانکہ ہم تجھ سے بخشش طلب کر رہے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور سورج صاف ہوچکا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مکمل کرنے کے بعد اللہ کی حمدو ثنا بیان کی اور فرمایا: اے لوگو! بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، پس جب تم ان میں سے کسی کو بے نور ہوتا دیکھو تو ڈر کر مساجد کی طرف پناہ لو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تحقیق میرے اوپر جنت پیش کی گئی (اور اتنی قریب کی گئی کہ) اگر میں چاہتا تو اس کی ٹہنی کو پکڑ لیتااورمجھ پر آگ کو بھی پیش کیا گیا (اور اتنا قریب کیا گیا کہ) اس ڈر سے میں اس کو بجھا رہا تھا کہ وہ کہیں تم کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔میں نے اس میں حمیر قبیلے کی ایک سیاہ رنگ کی طویل عورت دیکھی،اس کوایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا تھا، اس نے اس کو باندھ دیا تھا، نہ اس کو خود کھلاتی پلاتی تھی اور نہ اس کو چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے حشرات وغیرہ کھا سکے، (عذاب کی کیفیت یہ تھی کہ) وہ جب آگے کی طرف آتی تو وہ بلی اس کو (سامنے سے) نوچتی اور جب وہ واپس جاتی تو وہ اس کو (پیچھے سے) نوچتی، میں نے آگ میں بنو دعدع کے ایک فرد کو بھی دیکھا اور اس میں لاٹھی والے کو بھی دیکھا، وہ آگ میں اپنی لاٹھی پر ٹیک لگائے ہوئے تھا، (اس کا جرم یہ تھا کہ) وہ اپنی لاٹھی کے ساتھ حاجیوں کی چوری کیا کرتا تھا، پس جب لوگوں کو اس کا پتہ لگ جاتا تو وہ کہتا: میں چوری تو نہیں کر رہا، ویسے یہ چیز لاٹھی کے ساتھ لٹک گئی ہے۔
Haidth Number: 2897
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۸۹۷)تخریـج: …انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

Not Available