Blog
Books
Search Hadith

اس شخص کا بیان جو یہ روایت کرتا ہے کہ یہ دو رکعت نماز ہے اور ہر رکعت میں تین رکوع ہیں

۔ (۲۹۱۲) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ ذٰلِکَ الْیَوْمُ الَّذِی مَاتَ فِیْہِ اِبْرَاھِیْمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ بْنُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ النَّاسُ: اِنَّمَا کَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ اِبْرَاھِیْمَ، فَقَامَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی بِالنَّاسِ سِتَّ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، کَبَّرَثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَائَ ۃَ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَرَأَ دُوْنَ الْقِرَائَ ۃِ الْأُوْلٰی، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَرَأَ دُوْنَ الْقِرَائَ ۃِ الثَّانِیَۃِ، ثُمَّ رَکَعَ نَحْوٌ مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُوْدِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ ثَـلَاثَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ یَسْجُدَ لَیْسَ فِیْھَا رَکْعَۃٌ اِلَّا الَّتِی قَبْلَہَا أَطْوَلُ مِنَ الَّتِی بَعْدَھَا، اِلَّا أَنَّ رُکُوْعَہُ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ثُمَّ تَأَخَّرَ فِی صَلَاتِہِ وَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوْفُ مَعَہُ ثُمَّ تَقَدَّم فَقَامَ فِی مَقَامِہِ وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوْفُ فَقَضَی الصَّلَاۃَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَاِنَّہُمَا لَا یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ، فَاِذَا رَأَیْتُمْ شَیْئًا مِنْ ذٰلِکَ فَصَلُّوا حَتّٰی تَنْجَلِیَ، اِنَّہُ لَیْسَ مِنْ شَیْئٍ تُوْعَدُوْنَہُ اِلَّا قَدْ رَأَیْتُہُ فِی صَلَاتِی ھٰذِہ،ِ وَلَقَدْ جِیْئَ بِالنَّارِ فَذَالِکَ حِیْنَ رَأَیْتُمُوْنِی تَأَخَّرْتُ مَخَافَۃَ أَنْ یُصِیْبَنِی مِنْ لَفْحِہَا حَتّٰی قُلْتُ: أَیْ رَبِّ! وَأَنَا فِیْہِمْ، وَرَأَیْتُ فِیْھَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ، کَانَ یَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِہِ فَاِنْ فُطِنَ بِہِ قَالَ: اِنَّمَا تَعَلَّقَ بِمِحْجَنِی، وَاِنْ غُفِلَ عَنْہُ ذَھَبَ بِہِ، وَحَتّٰی رَأَیْتُ فِیْھَا صَاحِبَۃَ الْھِرَّۃِ الَّتِیْ رَبَطَتْہَا فَلَمْ تُطْعِمْہَا وَلَمْ تَتْرُکْھَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتّٰی مَاتَتْ جُوْعًا، وَجِیْئَ بِالْجَنَّۃِ فَذَالِکَ حِیْنَ رَأَیْتُمُوْنِیْ تَقَدَّمْتُ حَتّٰی قُمْتُ فِی مَقَامِی فَمَدَدْتُّ یَدِیَ وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرِھَا لِتَنْظُرُوْا اِلَیْہِ، ثُمَّ بَدَا لِیْ أَنْ لَا أَفْعَلَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۷۰)

سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: عہد ِ نبوی میں جس دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوئے، اس دن سورج کو گرہن لگ گیا، لوگوں نے کہا: بے شک ابرہیم کی موت کی وجہ سے سورج بے نور ہو گیا ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، چار سجدوں (یعنی دو رکعتوں ) میں چھ رکوع کیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ اکبر کہا اور لمبی قراء ت کی، پھر اسی قیام کے بقدر طویل رکوع کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا اور قراء ت کی ، جو کہ پہلی قراء ت سے کم تھی، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتنا لمبا رکوع کیاجتنی دیر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قیام کیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا اور پھر قراء ت شروع کر دی، یہ دوسرے (نمبر والی) قراء ت سے کم تھی، پھر رکوع کیا، جوکہ اس سے پہلے والے قیام کے بقدر تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا اور سجدے کے لیے جھک گئے اور دو سجدے کیے،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور (پہلے کی طرح) سجدہ کرنے سے پہلے تین رکوع کیے، اس میں سے ہر رکوع بعد والے رکوع کی بہ نسبت لمبا تھا، البتہ ہر رکوع اپنے سے پہلے والے قیام کے برابر ہوتا تھا۔ (یوں بھی ہوا کہ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس نماز کے دوران پیچھے ہٹے اور صفیں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پیچھے ہٹیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے بڑھے او راپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے اور صفیں بھی آگے بڑھ گئیں، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مکمل کر لی او راُدھر سورج صاف ہو چکا تھا۔ (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! بے شک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی انسان کی موت کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتیں، جب تم اس طرح کا معاملہ دیکھو تو سورج کے صاف ہونے تک نماز پڑھا کرو، میں نے اس نماز میں ہر وہ چیز دیکھی ہے، جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے، میرے پاس آگ لائی گئی، یہ اس وقت ہوا جب تم نے مجھے دیکھا کہ میں پیچھے ہٹا تھا، میں ڈرنے لگ گیا تھا کہ کہیں اس کی گرمی مجھ تک پہنچ نہ جائے، میں نے اس وقت کہا: اے رب! (ابھی تک تو) میں ان میں موجود ہوں۔ میں نے لاٹھی والے کو دیکھا، وہ آگ میں اپنی انتڑیاں کھینچ رہا تھا، وہ اپنی لاٹھی سے حاجیوں کی چوری کرتا تھا، اگر اس کی چوری کا پتہ چل جاتا تو وہ کہتا یہ چیز تو میری لاٹھی کے ساتھ ویسے لٹک گئی ہے، اور اگر پتہ نہ چلتا تو وہ اس کو لے جاتا، مجھے وہاں بلی والی عورت بھی نظر آئی، اس نے بلی کو باندھ دیا تھا، نہ تو اس نے خود اسے کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے وغیرہ کھالیتی، حتیٰ کہ وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی۔ میرے پاس جنت بھی لائی گئی، اس وقت تم نے مجھے دیکھا کہ میں آگے کو بڑھا، حتیٰ کہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوگیا، پھر میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا کیونکہ میں چاہتا تھا کہ اس کے پھل کو پکڑلوں تاکہ تم اس کو دیکھ سکو، پھر میرے لیے یہ ظاہر کیا گیا کہ میں ایسے نہ کروں۔
Haidth Number: 2912
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۹۱۲) تخریـج: …أخرجہ مسلم: ۹۰۴ (انظر: ۱۴۴۱۷)

Wazahat

Not Available