Blog
Books
Search Hadith

نماز خوف کی تیسری صورت ہر گروہ کا امام کے ساتھ والی ایک رکعت پر ہی اکتفا کرنا اور دوسری کی قضائی نہ دینا

۔ (۲۹۵۹) عَنْ أَبِی ہُرَْیرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَزَلَ بَیْنَ ضَجْنَانَِ وَعُسْفَانَ فَقَالَ الْمُشْرِکُوْنَ: إِنَّ لَہُمْ صَلَاۃً ہِیَ أَحَبُّ إِلَیْہِمْ مِنْ آبَائِہِمْ وَاَبْنَائِہِمْ وَہِیَ الْعََصْرُ، فَأَجْمِعُوْا أَمْرَکُمْ فَمِیْلُوْا عَلَیْہِمْ مَیْلَۃً وَاحِدَۃً، وَأِنَّ جِبْرِیْلَ علیہ السلام أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَہُ أَنْ یَقْسِمَ أَصْحَابَہٗ شَطْرَیْنِ فَیُصَلِّیَ بِبَعْضِہِمْ، وَتَقُوْمُ الطَّائِفَۃُ اْلأُخْرٰی وَرَائَ ہُمْ، وَلْیَأْخُذُوا حِذْرَہُمْ وَأَسْلِحَتَہُمْ، ثُمَّ تَأْتِیْ الأُخْرَی فَیُصَلُّوْنَ مَعَہُ وَیَأْخُذُ ہٰؤُلَائِ حِذْرَہُمْ وَأَسْلِحَتَہُمْ لِتَکُوْنَ لَہُمْ رَکْعَۃٌ رَکْعَۃٌ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَانِ۔ (مسند احمد: ۱۰۷۷۵)

ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ضجنان اور عسفان کے درمیان پڑاؤ ڈالا۔ مشرکین نے کہا:مسلمانوں کو عصر کی نماز اپنے آباء و اجداد اور اولادسے بھی بڑھ کر محبوب ہے۔ تیاری مکمل کر لو، ان پر یکدم حملہ کرناہے۔ اُدھر جبریل علیہ السلام نے آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حکم دیا کہ آپ اپنے صحابہ کر دو گروہوں میں تقسیم کر دیں، ایک گروہ کو نماز پڑھائیں اوردوسرا گروہ ان کے پیچھے اپنی بچاؤ کی چیزیں اور اسلحہ پکڑ کر کھڑا ہو جائے، پھر وہ دوسرا گروہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھے اور یہ گروہ اپنی بچاؤ کی چیزیں اور اسلحہ پکڑ لے، اس طرح لوگوں کی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہو جائے گی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دو رکعتیں ہو جائیں گی۔
Haidth Number: 2959
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۹۵۹) تخریـج: …اسنادہ جیّد أخرجہ الترمذی: ۳۰۳۵، والنسائی: ۳/ ۱۷۴ (انظر: ۱۰۷۶۵)

Wazahat

فائدہ: …ممکن ہے کہ اس حدیث میں وہی واقعہ بیان کیا گیا ہے جو سیّدنا ابو عیاش زرقیbکی حدیث میں بیان ہو چکا ہے، اگر یہ تسلیم کیا جائے تو پھر مقتدیوں کی بھی دو دو رکعتیں ہوں گی۔ بہرحال دوسری احادیث سے صرف ایک رکعت کا ثبوت بھی فراہم ہو چکا ہے۔