Blog
Books
Search Hadith

نمازِ خوف کی چوتھی صورت امام ہر گروہ کو ایک ایک رکعت پڑھا کر اس قدر انتظار کرے کہ وہ لوگ دوسری رکعت خود پڑھ لیں

۔ (۲۹۶۰) عَنْ مُخْمِلِ بْنِ دَمَاثٍ قَالَ: غَزَوْتَ مَعَ سَعِیْدِ بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَأَلَ النَّاسَ: مَنْ شَہِدَ مِنْکُمْ صَلَاۃَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ (ابْنُ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌): أَنَا، صَلّٰی بِطَائِفَۃٍ مِنَ الْقَوْمِ رَکْعَۃً وَطَائِفَۃٌ مُوَاجِہَۃُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ ذَہَبَ ہٰؤُلَائِ فَقَامُوْا مَقَامَ أَصْحَابِہِمْ مُوَاجِہُوْا الْعَدُوِّ وَجَائَ ْتِ الطَّائِفَۃُ الْأُخْرٰی فَصَلّٰی بِہِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمَ، فَکَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَانِ وَلِکُلِّ طَائِفِۃٍ رَکْعَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۴۲)

مخمل بن دماث کہتے ہیں: میں سعید بن عاص کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھا، انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ خوف ادا کی ہے؟ سیّدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے پڑھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل کھڑا رہا۔ یہ لوگ (ایک رکعت پڑھ کر) دشمن کے بالمقابل اپنے ساتھیوں کی جگہ پر جا کر کھڑے ہو گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھائی اور پھر سلام پھیر دیا، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور ہر گروہ کی ایک ایک ۔
Haidth Number: 2960
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۹۶۰) تخریـج: …حدیث صحیح، وھذا اسناد ضعیف، مُخمِل بن دماث تفرد بالروایۃ عنہ عطیۃ بن الحارث، ولم یؤثر توثیقہ عن غیر ابن حبان، فھو مجھول الحال۔ أخرجہ أبوداود مختصرا: ۱۲۴۶، والنسائی: ۳/ ۱۶۷، ۱۶۸ (انظر: ۲۳۲۶۸، ۲۳۳۵۲)

Wazahat

فوائد: …ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازِ خوف ایک رکعت بھی ادا کی جا سکتی ہے، چونکہ کئی موقعوں پر آپaنے اپنے مقتدیوں کو دو دو رکعتیں بھی پڑھائیں، اس لیے یہ تأویل کرنا بہتر ہے کہ جب شدتِ خوف ہو اور دشمن کی طرف سے کسی حملے کا واقعی خطرہ ہو تو امام لوگوں کو ایک ایک رکعت پڑھا دے۔ واللہ اعلم بالصواب۔