Blog
Books
Search Hadith

نمازِ خوف کی چوتھی صورت امام ہر گروہ کو ایک ایک رکعت پڑھا کر اس قدر انتظار کرے کہ وہ لوگ دوسری رکعت خود پڑھ لیں

۔ (۲۹۶۱) عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرِ عَمَّنْ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاۃَ الْخَوْفِ أَنَّ طَائِفَۃً صَفَّتْ مَعَہُ وَطَائِفَۃً وِجَاہَ الْعَدُوِّ فَصَلّٰی بِالَّتِی مَعَہُ رَکْعَۃً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوالِأَنْفُسِہِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوْا فَصَفُّوْا وِجَاہَ الْعَدُوِّ وَجَائَ تِ الطَّائِفَۃُ اْلأُخْرٰی فَصَلّٰی بِہِمْ الرَّکْعَۃَ الَّتِی بَقِیَتْ مِنْ صَلَاتِہِ، ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَاَتَمَّوْا لِأَنْفُسِہِمْ ثُمَّ سَلَّمَ، قَالَ مَالِکٌ وَہٰذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَیَّ فِی صَلَاۃِ الْخَوْفِ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۲۴)

صالح بن خوات ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جس نے ذات الرقاع والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ خوف پڑھی تھی، اس نے بیان کیا کہ ایک گروہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صف بنالی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا۔ جو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر کھڑے رہے کہ ان لوگوں نے خود دوسری رکعت ادا کر لی اور پھر چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، دوسرا گروہ آیا اور انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باقی ماندہ رکعت پڑھی، پھر آپ اتنی دیر بیٹھے رہے، کہ یہ لوگ دوسری رکعت ادا کرکے (تشہد میں بیٹھ گئے) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا۔ امام مالکk کہتے ہیں:نماز خوف کے بارے جو کچھ میں نے سنا ہے اس میں سے صورت مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔
Haidth Number: 2961
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۹۶۱) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۴۱۲۹، ومسلم: ۸۴۲ (انظر: ۲۳۱۳۶)

Wazahat

فوائد: …واقعی یہ بڑی دلچسپ صورت ہے، جو ہمارے اسلام کے موقع شناس ہونے پر دلالت کرتی ہے۔پہلا گروہ دوسری رکعت ادا کرنے کے بعد تشہد اور سلام سے فارغ ہو کر جائے گا، جیسا کہ ابو داود کی روایت کے الفاظ ہیں: وَأَتَمُّوْا لِأَنْفُسِھِمُ الرَّکْعَۃَ الْبَاقِیَۃَ ثُمَّ سَلَّمُوْا وَانْصَرَفُوْا وَالْاِمَامُ قَائِمٌ۔ یعنی: اور انھوں نے دوسری رکعت پڑھی، سلام پھیرا اور پھر چلے گئے، جبکہ امام (نبی کریمa) کھڑے رہے۔ دوسرا گروہ امام کے ساتھ سلام پھیرے گا اور امام ان کے سلام کا انتظار کرے گا، جیسا کہ اگلی حدیث کے ایک طریق سے معلوم ہوتا ہے۔ اس حدیث سے یہ استدلال کرنا بھی درست ہے کہ جب مختلف منزلوں پر مشتمل مسجد میں خواتین و حضرات نماز ادا کر رہے ہوتے ہیں اور سپیکر کے بند ہو جانے کی وجہ سے مقتدیوں کا امام کے ساتھ رابطہ بالکل منقطع ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں ایسے مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ امام کی اقتدا سے نکل کر نماز کا بقیہ حصہ خود ادا کر لیں، جیسا کہ اِس صورت میں صحابۂ کرام نے دوسری رکعت میں کیا۔