Blog
Books
Search Hadith

نماز خوف کی پانچویں صورت امام ہر گروہ کو (الگ الگ) ایک سلام کے ساتھ دو دو رکعتیں پڑھائے

۔ (۲۹۶۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَاتَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحَارِبَ خَصَفَۃَ بِنَخْلٍ، فَرَأَوْا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ غِرَّۃً، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ غَوْرَثُ بْنُ الْحَارِثِ حَتّٰی قَامَ عَلٰی رَأْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالسَّیْفِ، فَقَالَ: مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی، قَالَ: ((اَللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَسَقَطَ السَّیْفُ مِنْ یَدِہِ فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَنْ یَمْنَعُکَ مِِنِّیْ؟)) قَالَ: کُنْ کَخَیْرِ آخِذٍ، قَالَ: ((أَتَشْہَدُ أَنْ لَّا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ؟)) قَالَ: لَا، وَلٰکِنِّی أُعَاہِدُکَ أَنْ لَا أُقَاتِلَکَ وَلَا أَکُوْنَ مَعَ قَوْمٍ یُقَاتِلُوْنَکَ، فَخَلّٰی سَبِیْلَہُ، قَالَ: فَذَہَبَ إِلٰی أَصْحَابِہِ، قَالَ: قَدْ جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ خَیْرِ النَّاسِ، فَلَمَّا کَانَ الظَّہْرُ أَوْ الْعَصْرُ صَلّٰی بِہِمْ صَلَاۃَ الْخَوْفِ فَکَانَ النَّاسُ طَائِفَیَتْنِ، طَائِفَۃٌ بِإِزَائِ عَدُوِّہِمْ وَطَائِفَۃٌ صَلَّوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلَّی بِالطَّائِفَۃِ الَّذِیْنَ کَانُوْا مَعَہُ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوْا فکَانُوْا مَکَانَ اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ کَانُوْا بِإِزَائِ عَدُوِّہُمْ وَجَائَ أُوْلٰئِکَ فَصَلّٰی بِہِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَیْنِ، فَکَانَ لِلْقَوْمِ رَکْعَتَانِ رَکْعَتَانِ، وَلِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعُ رَکْعَاتٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۹۱)

سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادی نخل میں محارب خصفہ کے لوگوں سے لڑائی کے لیے تشریف لے گئے۔ جب ان لوگوں نے مسلمانوں میں غفلت کا مشاہدہ کیا تو ایک دشمن غورث بن حارث موقعہ پا کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر پر تلوار لیے آ پہنچا اور بولا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ۔ اتنے میںتلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی، اب کی بار رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلوار اٹھا لی اور فرمایا: اب تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟ وہ بولا: آپ اس تلوار کو پکڑنے والے بہترین آدمی بن جائیں (یعنی مجھ پر احسان کریں)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ البتہ میں آپ سے عہد کرتا ہوں کہ نہ میں آپ کے مقابلے میں آئوں گا اور نہ آپ کے ساتھ لڑنے والوں کا ساتھ دوں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس گیا اور جا کر کہا: میں بہترین آدمی کے پاس سے آیا ہوں۔ پھر جب ظہر یا عصر کا وقت ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو نمازِ خوف پڑھائی۔ لوگ دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ دشمن کے مقابلے میں رہا اور دوسرا گروہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے اور دوسرے گروہ کی جگہ پر یعنی دشمن کے بالمقابل کھڑے ہو گئے اور وہ لوگ نماز کے لیے آ گئے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بھی دو رکعتیں پڑھائیں۔ اس طرح لوگوں کی دو دو رکعتیں ہوئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چار۔
Haidth Number: 2964
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۹۶۴) تخریـج: …أخرجہ مسلم: ۸۴۳ (انظر: ۱۴۹۲۸، ۱۴۹۲۹)

Wazahat

Not Available