Blog
Books
Search Hadith

قریب الموت کو کلمۂ توحید کی نصیحت کرنا، اس کے پاس نیک لوگوں کا حاضر ہونا اور اس کی پیشانی کا پسینہ، ان امور کا بیان

۔ (۳۰۱۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَتٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْضَ بَنَاتِہِ وَہِیَ تَجُوْدُ بِنَفْسِہَا، فَوَقَعَ عَلَیْہَا فَلَمْ یَرْفَعْ رَأْسَہُ حَتَّیٰ قُبِضَتْ، قَالَ: فَرْفَعَ رَأْسَہُ وَقَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، الْمُؤْمِنُ بِخَیْرٍ، تُنْزَعُ نَفْسُہُ مِنْ بَیْنَ جَنْبَیْہِ وَہُوَ یَحْمَدُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۴)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ایک (نواسی) بیٹی کے پاس تشریف لے گئے، اس کی روح نکل رہی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے اوپر جھک گئے اور اس کی روح قبض ہونے تک اپنا سر اوپر نہ اٹھایا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اوپر اٹھایا اور فرمایا: ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، مومن بھلائی میں ہی ہوتا ہے۔ اس کے پہلوئوں سے اس کی روح قبض کی جا رہی ہوتی ہے، جبکہ وہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔
Haidth Number: 3010
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۱۰) تخریـج: …حدیث حسن۔ أخرجہ الترمذی فی ’’الشمائل‘‘: ۳۱۸، وابن ابی شیبۃ: ۳/ ۳۹۴، وعبد بن حمید: ۵۹۳ (انظر: ۲۴۱۲، ۲۴۷۵)

Wazahat

فوائد: …یہ نواسی کون تھی؟ اس کی وضاحت ’’ابواب البکائ‘‘ کے باب ’’نوحہ کے بغیر رونے کی رخصت کا بیان‘‘ میں آئے گی۔