Blog
Books
Search Hadith

قریب الموت کے پاس سورۂ یس کی تلاوت کرنے، شدتِ موت، روح کے عالَم نزع میت کی آنکھیں بند کرنے اور اس کے لیے دعا کرنے کا بیان

۔ (۳۰۲۱) عَنْ ثَابِتِ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسَ بْنِ مَالِکِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ لَمَّا قَالَتْ فَاطِمَۃُ ذَالِکَ یَعْنِی لَمَّا وَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ کَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ قَالَتْ فَاطِمَۃُ: وَا کَرْبَاہُ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا بُنَیَّۃُ! إِنَّہُ قَدْ حَضَرَ ِأَبِیْکِ مَا لَیْسَ اللّٰہُ بِتَارِکٍ مِنْہُ أَحَدًا لِمُوَافَاۃِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) (مسند احمد: ۱۲۴۶۱)

سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موت کی سختی کو محسوس کیا تو سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: ہائے مصیبت! یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹی! روز قیامت کو پانے کے لیے تیرے باپ کے پاس وہ چیز پہنچ چکی ہے کہ جس کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کسی کو نہیں چھوڑنا۔
Haidth Number: 3021
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۲۱) تخریـج: …اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۱۶۲۹۔ وأخرج البخاری: ۴۴۶۲ مثلہ وطوّل بقول فاطمۃ (انظر: ۱۲۴۳۴)

Wazahat

فوائد: …آپaکے فرمان کا یہ مفہوم ہے :بیٹی صبر کرو، میں جس مصیبت میں ہوں، کوئی بھی اس سے مستثنی نہیں ہے، کیونکہ دار الفنا سے آخرت کی طرف منتقل ہونے کا یہی ایک ذریعہ ہے اور آخرت سے بھی کوئی چھٹکارا نہیں ہے۔