Blog
Books
Search Hadith

قریب الموت کے پاس سورۂ یس کی تلاوت کرنے، شدتِ موت، روح کے عالَم نزع میت کی آنکھیں بند کرنے اور اس کے لیے دعا کرنے کا بیان

۔ (۳۰۲۲) عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا حَضَرَتُمْ مَوْتَاکُمْ فَأَغْمِضُوْا الْبَصَرَ، فَإِنَّ الْبَصَرَ یَتْبَعُ الرُّوْحَ، وَقُوْلُوْا خَیْرًا، فَإِنَّہُ یُؤَمَّنُ عَلٰی مَا قَالَ أَہْلُ الْبَیْتِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۶۶)

سیّدنا شداد بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے موت شدہ افراد کے پاس آئو تو ان کی آنکھیں بند کر دیا کرو، کیونکہ نظر روح کا پیچھا کرتی ہے اور خیر والی بات کیا کرو کیونکہ گھر والے اس وقت جو کچھ کہتے ہیں، اس پر آمین کہی جاتی ہے۔
Haidth Number: 3022
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۲۲) تخریـج: …حدیث صحیح لغیرہ، وھذا اسناد ضعیف، لضعف قزعۃ بن سوید الباھلی أخرجہ ابن ماجہ: ۱۴۵۵(انظر: ۱۷۱۳۶)

Wazahat

فوائد: …’’خیر والی بات‘‘ سے مراد دعاو استغفار کرنا ہے، جیسا کہ سیدہ ام سلمہ c بیان کرتی ہے کہ جب رسول اللہaسیّدنا ابو سلمہ bکے پاس آئے تو ان کی آنکھیں پھٹ چکی تھیں، آپaنے ان کو بند کیا اور فرمایا: ’’جب روح قبض کی جاتی ہے تو آنکھ اس کا پیچھا کر تی ہے۔‘‘ اتنے میں لوگ چیخ و پکار کرنے لگے، آپaنے فرمایا: ’’اپنے حق میں بد دعا نہ کرو، خیر کی بات کرو، کیونکہ فرشتے تمہاری بات پر آمین کہتے ہیں، پھر آپaنے یہ دعا کی: ((اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَبِیْ سَلَمَۃَ وَارْفَعْ دَرَجَتَہٗ فِیْ الْمَھْدِیِّیْنَ وَاخْلُفْہُ فِیْ عَقِبِہٖ فِیْ الْغَابِرِیْنَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَہٗ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ، وَافْسَحْ لَہٗ فِیْ قَبْرِہٖ وَنَوِّرْ لَہٗ فِیْہِ۔)) یعنی: ’’اے اللہ! تو ابو سلمہ کو بخش دے،مہدیین میں اس کا درجہ بلند کر دے،اس کی باقی ماندہ اولاد میں اس کا جانشیں بن جا ، اے رب العالمین ہمیں اور اس کو بخش دے اور اس کی قبر میں وسعت پیدا فرما اور اس میں اس کے لیے نور پیدا فرما دے۔‘‘ (صحیح مسلم)