Blog
Books
Search Hadith

اہل کتاب سے روایات بیان کرنے کی رخصت کا بیان

۔ (۳۰۵)۔عن أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ قَالَ: قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَتَحَدَّثُ عَنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، تَحَدَّثُوْا عَنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ، فَاِنَّکُمْ لَا تُحَدِّثُوْنَ عَنْہُمْ بِشَیْئٍ اِلَّا وَقَدْ کَانَ فِیْھِمْ أَعْجَبُ مِنْہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۱۰۸)

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم نبی اسرائیل سے بیان کرسکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، تم بنی اسرائیل سے بیان کر لیا کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پس بیشک تم ان سے جو چیز بھی بیان کرو گے، ان میں اس سے زیادہ تعجب انگیز امور پائے جاتے ہوں گے۔
Haidth Number: 305
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۵) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ مختصرا البزار: ۱۹۴ (انظر: ۱۱۰۹۲)

Wazahat

فوائد: …یہ دو باب مختلف مفہوم رکھنے والی احادیث پر مشتمل ہیں، ایک باب میں بنی اسرائیل کی روایات سے منع کیا جا رہا ہے ، جبکہ دوسرے باب میں اجازت دی جا رہی ہے، ان میں جمع و تطبیق کی صورتیں یہ ہیں:اخبار و قصص سے متعلقہ اور سبق آموز روایات بیان کرنا درست ہے لیکن یہ چیز ممنوعہ امور میں سے ہیں کہ ان کی احکام پر مشتمل روایات بیان کی جائیں یا ان کو اس انداز میں بیان کیا جائے کہ گویا ان سے حجت پکڑی جا رہی ہو یا قرآن و حدیث کو کافی نہ سمجھتے ہوئے ان کی تعلیم دی جائے یا ان کی وجہ سے اسلامی تعلیمات میںشک ہونے لگے، لیکن یہ شق بھی ضروری ہے کہ اگر ہماری شریعت نے ان کی روایات کی تصدیق یا تکذیب نہ کی ہو تو نہ ان روایات کو سچا سمجھا جائے اور نہ جھوٹا۔