Blog
Books
Search Hadith

میت پر رونے کی ناجائز صورت کا بیان

۔ (۳۰۵۴) عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمَا جَائَ نَعْیُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَ زَیْدِ بْنِ حَارَثَۃَ وَعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ رَوَاحَۃَ، جَلَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْرَفُ فِی وَجْہِہِ الْحُزْنُ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ شَقِّ الْبَابِ، فَأَتَاہُ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ فَذَکَرَ مِنْ بُکَائِہِنَّ فَأَمَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَنْھَاہُنَّ فَذَہَبَ الرَّجَلُ، ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: قَدْ نَہَیْتُہُنَّ وَإِنَّہُنَّ لَمْ یُطِعْنَہُ حَتّٰی کَانَ فِی الثَّالِثَۃِ، فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اُحْثُوْا فِی وُجُوْہِہِنَّ التَّرَابَ۔)) فقَالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : قُلْتُ: أَرْغَمَ اللّٰہُ بِأَنْفِکَ، وَاللّٰہِ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ مَا قَالَ لَکَ وَلَا تَرَکْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۱۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب سیّدنا جعفر بن ابی طالب، سیّدنازید بن حارثہ اور سیّدنا عبد اللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرہ پر غم کے آثار نمایاں تھے۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی کہ ایک آدمی نے آ کر کہا:اے اللہ کے رسول! جعفر کے خاندان کی عورتیں رو رہی ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا کہ ان کو روکے۔ وہ گیا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا: میں نے انہیں منع تو کیا ہے، لیکن انھوں نے میری بات نہیں مانی، تیسری مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پھر ان کے مونہوں میں مٹی ڈال دو۔ میں نے کہا: اللہ تیری ناک خاک آلود کرے! اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے جو حکم دیا، نہ تو تو نے اس پر عمل کیا اور نہ تو نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چھوا۔
Haidth Number: 3054
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۵۴) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۱۲۹۹، ۳۰۵ٍ۱، ۴۲۶۳، ومسلم: ۹۳۵ (انظر: ۲۴۳۱۳)

Wazahat

فوائد: …یہ تینوں صحابہ آٹھ سن ہجری میں ہونے والے غزوۂ مؤتہ میں شہید ہو گئے تھے۔ آپaکا کہنا: ’’تم پھر ان کے مونہوں میں مٹی ڈال دو۔‘‘ اس سے مراد رونے پر مبالغہ کے ساتھ انکار کرنا اور منع کرنا ہے۔ حدیث ِ مبارکہ کے آخر میں سیدہ عائشہ cکے قول کا مطلب یہ ہے کہ اس آدمی کو چاہیے تھا کہ آپaکے حکم پر عمل کرتے ہوئے عورتوں کو رونے سے روکتا، وگرنہ چپ ہو جاتا اور آپaکو مزید پریشان نہ کرتا۔